نیویارک: اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ بچوں سے مزدوری (چائلڈ لیبر) میں گزشتہ دو دہائیوں میں پہلی بار اضافہ ہوا ہے، اور کرونا وبا نے خراب صورت حال کو مزید بدتر بنا دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے جمعرات کو انکشاف کیا ہے کہ دنیا میں 2 دہائیوں میں پہلی بار چائلڈ لیبر میں اضافہ ہوا ہے اور کرونا بحران کی وجہ سے مزید کروڑوں بچے اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔
اس سلسلے میں انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) اور اقوام متحدہ کی بچوں کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم یونیسیف نے ایک مشترکہ رپورٹ تیار کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 2020 کے آغاز میں چائلڈ لیبر کی تعداد 16 کروڑ ہو چکی ہے، جس میں گزشتہ چار برسوں میں 8 کروڑ 40 لاکھ بچوں کا اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2000 سے 2016 تک مزدوری کرنے والے بچوں کی تعداد کم ہو کر 9 کروڑ 40 لاکھ ہو گئی تھی، تاہم اس کے بعد اس میں اضافے کا رجحان شروع ہوا، جیسے جیسے کرونا بحران میں اضافہ ہوتا گیا پوری دنیا میں 10 میں سے ایک بچہ چائلڈ لیبر میں پھنستا گیا، جس سے سب سے زیادہ افریقا کا خطہ متاثر ہوا۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگرچہ چائلڈ لیبر کی شرح اب بھی 2016 والی ہے، تاہم آبادی بڑھ گئی ہے، جس سے یہ تناسب بہت بڑھ گیا ہے۔ دونوں اداروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر تیزی سے بڑھتے غریب خاندانوں کی فوری امداد کے لیے کچھ نہ کیا گیا تو اگلے 2 برس میں تقریباً مزید 5 کروڑ بچے چائلڈ لیبر کے لیے مجبور ہو جائیں گے۔
یونیسف کی چیف ہنریٹا فور نے برملا اعتراف کیا کہ ہم چائلڈ لیبر کو ختم کرنے کی لڑائی میں ہار رہے ہیں، کرونا بحران نے ایک خراب صورت حال کو بدترین بنا دیا ہے، عالمی سطح پر لاک ڈاؤن، اسکولوں کی بندش، معاشی رکاوٹوں اور سکڑتے ہوئے قومی بجٹ کے دوسرے سال میں خاندان دل توڑ دینے والے انتخاب پر مجبور ہیں۔
اداروں کے مطابق 2022 کے آخر تک مزید 90 لاکھ بچے چائلڈ لیبر میں دھکیلے جائیں گے، نیز چائلڈ لیبر کی آدھی تعداد کی عمریں 5 سے 11 برس کے درمیان ہیں۔