تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

بچوں سے زیادتی : ایسے درندوں کو عبرت کا نشان بنانا چاہیے، ماہرہ خان

کراچی : معروف پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان نے 10 سالہ بچے سے جنسی زیادتی پر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے درندوں کو عبرت کا نشان بنا دینا چاہیے۔

تفصیلات کے مطابق معروف پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان نے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر مانسرہ میں قاری کی جانب سے کم سن بچے کو اپنی جنسی ہوس کا نشانہ بنانے پر شدید غم و غصّے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان درندہ صفت انسانوں کو ایسی سزا دینی چاہیے کہ معاشرے کےلیے مثال قائم ہوجائے۔

اداکارہ ماہرہ خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اے آر وائی نیوز کی خبر ری ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ خدا کےلیے، ہمارے بچوں کےلیے اور اس دین کےلیے جس پر ہم یقین رکھتے اور جس کےلیے ہم جھوٹے اور غلط دعوے کرتے ہیں، ایسے درندوں کو نشان عبرت بنائیں تاکہ مثال بن جائے۔

یاد رہے کہ کچھ روز قبل مانسرہ میں مدرسہ تعلیم القرآن ٹھاکر میرا پڑھنہ قاری شمس الدین نے 10 سالہ بچے کو 100 مرتبہ سے زیادہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، متعدد بار جنسی زیادتی کے باعث بچے کی آنکھوں سے خون بہنے لگا تھا۔

متاثرہ بچے کے چاچا کا کہنا تھا کہ بھتیجے کو جب اسپتال لایا گیا تو وہ بے ہوش تھا، ہوش آنے پر اس نے بتایا کہ 23 دسمبر کو مدرسہ کے ایک قاری شمس الدین نے اسے مدرسے سے دور لے جاکر میرے ساتھ ناصرف زبردستی بدفعلی کی بلکہ جسمانی تشدد بھی کیا، شور شرابہ کرنے پر دو سے تین افراد موقع پر آگئے اور وہ بھی مجھ پر تشدد کرنے لگے۔

مزید پڑھیں : قاری نے 10 سالہ بچے کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

ڈی پی او مانسہرہ صادق بلوچ اور ایس پی انویسٹی گیشن مانسہرہ محمد عارف جاوید نے فوری ایکشن لیتے ہوئے فی الفور مدرسہ کو سیل کردیا تھا۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے مانسہرہ میں بچے سے زیادتی کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی کو فوری طور پر رپورٹ کرنے کا حکم دیا تھا۔

Comments

- Advertisement -