لاہور: سپریم کورٹ میں تھر میں 400 سے زائد بچوں کی ہلاکت سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے 5 رکنی مانیٹرنگ کمیشن تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار، جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل فل بنچ نے صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں 400 سے زائد بچوں کی ہلاکت سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔
عدالت نے تھر میں بچوں کی ہلاکت پر کمیشن قائم کردیا جس میں سندھ حکومت کے نمائندے، ڈسٹرکٹ جج تھر پارکر، ڈاکٹر سونو اور ڈاکٹر ٹیپو سلطان شامل ہیں۔ کمیشن سندھ حکومت کے اقدامات مانیٹر کر کے رپورٹ عدالت میں پیش کرے گا۔
سیشن جج تھر نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سندھ میں حاملہ خواتین کو گندم کی فراہمی میں شفافیت نہیں ہے، صرف بااثر خواتین کو گندم فراہم کی جا رہی ہے، ڈاکٹرز بھی اپنے فرائض سے غفلت برت رہے ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ اسپتالوں میں 150 سے زائد ڈاکٹرز کی کمی ہے، زیادہ معاوضے کے باوجود ڈاکٹرز تھر میں کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
ان کے مطابق سستی گندم اور حاملہ خواتین کو مفت خوراک کی منظوری سندھ حکومت نے دے دی ہے تاہم انہوں نے بے ضابطگیوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہم چوروں میں گھرے ہوئے ہیں، لوگ خوراک حاصل کر کے بیچ دیتے ہیں۔
عدالت میں صاف پانی کے حوالے سے فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے رپورٹ جمع کرواتے ہوئے بتایا کہ تھر میں پانی کے حوالے سے رپورٹ مثبت آئی ہے اور پانی پینے کے قابل ہے۔
چیف جسٹس نے مثبت رپورٹ پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ لوگ اب صاف پانی پئیں گے۔
عدالت نے کمیشن کو ہر ماہ رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ ہر تین ماہ بعد سماعت کر کے رپورٹس کا جائزہ لے گی۔