تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

پیوٹن کے اعلان پر چین کا اہم مطالبہ

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے اعلان کے بعد چین نے ’بات چیت کے ذریعے جنگ بندی‘ کا مطالبہ کر دیا۔

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے یوکرین میں جنگ کے دوران ریزور فوجیوں کو متحرک ہونے کے اعلان کے بعد چین نے "بات چیت کے ذریعے جنگ بندی” کا مطالبہ کیا ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بِن نے پریس بریفنگ میں کہا ہم متعلقہ فریقوں سے بات چیت اور مشاورت کے ذریعے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں اور ایسا حل تلاش کرنے پر زور دیے ہیں جو تمام فریقوں کی سلامتی کے جائز خدشات کو جلد از جلد ختم کرے۔

ترجمان نے کہا کہ ہم ہمیشہ اس بات پر قائم رہتے ہیں کہ تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہیے، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی پاسداری کی جانی چاہیے تمام ممالک کے جائز سیکورٹی خدشات کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے اور بحرانوں کے پرامن حل کے لیے سازگار کوششوں کی حمایت کی جانی چاہیے۔

روسی صدر ولادی میر پوتن نے یوکرین میں افواج کی تعداد میں اضافے کے لیے بدھ سے فوج کو جزوی طور پر تیار رہنے کے حکم نامے پر دستخط کرنے کا اعلان کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صدر پوتن نے یہ اعلان بدھ ہی کے دن ٹی وی پر نشر کردہ خطاب میں کیا، انہوں نے کہا کہ تیاری کا یہ حکم فوج کی ریزرو اور دیگر یونٹوں میں شامل شہریوں کے لیے ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین میں فوجی کارروائی کا مقصد یوکرین کے مشرقی علاقے دونباس کو آزاد کرانا ہے۔

واضح رہے کہ روس کی یوکرین کے خلاف اس سال چوبیس فروری کے روز فوجی مداخلت کے ساتھ شروع کردہ جنگ کے ساتویں مہینے میں داخل ہوجانے کے بعد صدر ولادیمیر پوٹن نے ماسکو میں یہ اعلان کیا تھا کہ روس اپنی مسلح افواج کی مجموعی تعداد بڑھا دے گا۔

ماسکو کی مسلح افواج کی موجودہ مجموعی نفری 1.9ملین بنتی ہے اور صدر پوٹن نے کہا تھا کہ اس تعداد کو تقریباﹰ ڈیڑھ لاکھ کے اضافے کے ساتھ 2.04 ملین کردیا جائے گا۔

روسی سربراہ مملکت کے اس اعلان کے ردعمل میں مغربی دنیا کی جانب سے اب یہ سوال پوچھا جانے لگا ہے کہ یہ ایک لاکھ چالیس ہزار نئے روسی فوجی آئیں گے کہاں سے؟ اور دوسرے یہ کہ آیا اس اضافے کے بعد یوکرین میں روس کی جنگی صلاحیت میں بھی کوئی نمایاں اضافہ ہوسکے گا؟

Comments

- Advertisement -