تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

چین کا جی 7 ممالک کو کرارا جواب

بیجنگ: چین نے جی سیون ممالک کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کی قسمت کا فیصلہ جی 7 جیسے چھوٹے گروپ کے ہاتھ میں نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق دو دن قبل دنیا کی 7 امیر ترین جمہوری طاقتوں کے گروپ نے چین کے اثر و رسوخ کو ختم کرنے کے لیے انفرا اسٹرکچر کا منصوبہ پیش کیا تھا، جس پر چین نے رد عمل میں جی-7 ممالک کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دن چلے گئے جب دنیا کی قسمت کا فیصلہ چھوٹے گروپ کے ہاتھ میں ہوتا تھا۔

خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق پیر کو چین نے روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے کا متبادل لانے کی جی سیون کے منصوبے کو ناممکن، جبری مشقت کے الزام کو جھوٹا اور سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو بہتان قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا پر چھوٹے گروپ کی حکمرانی نہیں چلتی۔

دنیا کی 7 امیر ترین جمہوری طاقتیں چین کے اثر و رسوخ سے پریشان، اہم فیصلہ کر لیا

چین نے گروپ کے مشترکہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ دن ختم ہو چکے ہیں جب چھوٹے ممالک کے گروپ دنیا کی قسمت کا فیصلہ کیا کرتے تھے، چین نے واضح کیا کہ کسی چھوٹے گروپ کے تراشے گئے نام نہاد اصول نہیں، بلکہ اقوام متحدہ کے اصولوں پر مبنی عالمی نظام ہی اصلی بین الاقوامی حکم ہے۔

خیال رہے کہ ہفتے کے روز سات امیر ترین جمہوری جماعتوں کے گروپ نے ترقی پذیر ممالک کو ایک انفرا اسٹرکچر منصوبہ پیش کر کے دراصل چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی ہے، اور جی سیون چینی صدر شی جن پنگ کے ملٹی ٹریلین ڈالر ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ منصوبے کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے۔

اجلاس میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکی حمایت یافتہ منصوبہ ’بِلڈ بیک بِٹر ورلڈ (B3W)‘ چینی پروگرام کا اعلیٰ معیار کا متبادل بنے۔ چینی منصوبہ ’بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئٹو (BRI)‘ نے کئی ممالک میں ریل گاڑیوں، سڑکوں اور بندرگاہوں کی تعمیر میں مالی اعانت فراہم کی، تاہم اس پر اس حوالے سے تنقید کی جاتی رہی ہے کہ اس سے کچھ ممالک پر قرضوں کا بوجھ لد گیا ہے۔

Comments

- Advertisement -