تازہ ترین

مسلح افواج کو قوم کی حمایت حاصل ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

ملت ایکسپریس واقعہ : خاتون کی موت کے حوالے سے ترجمان ریلویز کا اہم بیان آگیا

ترجمان ریلویز بابر رضا کا ملت ایکسپریس واقعے میں...

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

خواہش ہے پی آئی اے کی نجکاری جون کے آخر تک مکمل کر لیں: وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا...

چینی ماہرین نے بادلوں کو چیر کر سڑک بنالی، بلند ترین پُل پر گاڑیوں‌کی آمد و رفت کا آغاز

بیجنگ: چین کے ماہرین نے جنوبی صوبے میں بلند ترین ایکسپریس وے تیار کرلیا جس پر گاڑیاں بادلوں سے اوپر چلتی ہیں۔

چین کے جنوب مغربی صوبے سیچوان میں تعمیر کیے جانے والے 240 کلومیٹر طویل ایکسپریس وے بلند و بالا پہاڑی راستے پر بنایا گیا جس پر کثیر لاگت آئی۔

چین کے یاآن اور شی چانگ کے شہروں کو ملانے والے ایکسپریس وے کی یہ سڑک ہر ایک کلومیٹر کے بعد ساڑھے 24 فٹ بلند ہوجاتی ہے، اس شاہراہ کو یاشی ایکسپریس وے کا نام دیا گیا۔

ماہرین کے مطابق ایکسپریس وے پر تین ارب ڈالر کی لاگت آئی جبکہ تعمیر میں پانچ سال کا وقت اور انجینیئرز کو شدید مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ چینی ماہرین نے ایکسپریس وے کو زلزلہ پروف بنایا۔

چینی حکومت نے سڑک کو پہلی بار 2012 میں کھولا تھا مگر بعد میں اس کو جدید تعمیر کے لیے بند کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: دریا پر معلق دنیا کا طویل ترین پل پیدل چلنے والوں کے لئےکھول دیا گیا

قبل ازیں ماہرین گزشتہ برس نے چین اور ہانگ کانگ کے درمیان واقع سمندری راستے پر دنیا کا طویل ترین پُل تعمیر کیا تھا جسے آمد و رفت کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

دو ممالک (چین اور ہانگ کانگ) کی حکومتوں نے آمد و رفت کو مزید آسان بنانے کے لیے اس پروجیکٹ پر کام 9 برس قبل شروع کیا تھا پُل کو 2016 میں مکمل ہونا تھا مگر کئی تنازعات کی وجہ سے اس کی تعمیر کے دورانیہ اور بجٹ میں اضافہ ہوا۔

پُل کی تعمیر پر پندرہ کھرب امریکی ڈالر کے اخراجات آئے تھے جبکہ اس کو 9 برس کے عرصے میں مکمل کیا گیا، پروجیکٹ کی تعمیر کے دوران چین اور ہانگ کانگ کے 9 مزدور سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: سمندر پر بنایا جانے والا دنیا کا طویل ترین پُل کھول دیا گیا

اسے بھی پڑھیں: شیشے کے فرش والا دنیا کا طویل ترین پل سیاحوں کیلئے کھول دیا گیا

پُل کی تعمیر کے بعد چین کا صوبہ مکاؤ اور ہانگ کانگ کے دو مخصوص انتظامی علاقے چین کے مین لینڈ سے جڑ گئی، ماہرین کے مطابق پل کو قانونی اور سیاسی حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ حکام کے مطابق پُل پر کمرشل گاڑیاں اور مسافر بردار بسیں چلانے کی اجازت ہوگی جبکہ چھوٹی گاڑیوں کے ڈرائیورز کو خصوصی پرمٹ حاصل کرنا ہوتا ہے۔

ہانگ کانگ یا چین سے پُل کا استعمال کرنے والے افراد کے لیے راستے میں دو امیگریشن مراکز بھی قائم کیے گئے جہاں مسافر اپنی دستاویزات کی جانچ پڑتال کرواتے ہیں۔

اس سے قبل دونوں ممالک کے شہری سمندری راستے کے ذریعے آمدورفت کرتے تھے جس کی مسافت طے کرنے میں تقریباً چار گھنٹے کا وقت لگتا تھا مگر پُل کی تعمیر کے بعد یہ راستہ 30 منٹ میں طے کرلیا جاتا ہے۔

Comments

- Advertisement -