بیجنگ: چین کے ایک معذور کوہ پیما نے چالیس سال کے بعد دوسری کوشش میں ایورسٹ سر کرلیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق زی یویو اس سے پہلے 1975 میں ایورسٹ سر کرنے کے لیے گئے تھے تاہم ایک زبردست طوفان کے بعد انہیں واپس لوٹنا پڑا جس کے بعد سردی کی وجہ سے وہ بیمار ہوگئے اور ان کی دونوں ٹانگیں ضائع ہوگئیں۔
چالیس سال کے بعد 69 برس کی عمر میں وہ ایورسٹ کو دونوں ٹانگوں سے معذوری کے باوجود سر کرنے والے دوسرے کوہ پیما بن گئے، نیپال کی سمت سے ایورسٹ سر کرنے والے پہلے معذور کوہ پیما ہیں۔
زی یو یو کا کہنا تھا معذوری کے باوجود ایورسٹ کو سر کرنے کا اپنا خواب ترک نہیں کیا، ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنا خواب تھا اور مجھے اس بات کا احساس ہوا کہ یہ میرے لیے ایک چیلنج سے کم نہیں ہے، یہ میری قسمت کے ساتھ جنگ ہے۔
زی نے جب 1975 میں ایورسٹ سر کرنے کی کوشش کی تھی تو آٹھ ہزار میٹر کی بلندی پر انہیں اور ان کے تین ساتھیوں کو ایک خطرناک برفانی طوفانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
سخت سردی کے سبب زی یویو واپس لوٹ گئے بعدازاں بیماری کے سبب 1996 میں ان کی دونوں ٹانگیں آپریشن کے ذریعے کاٹ دی گئی تھیں۔
علاوہ ازیں آسٹریلوی کوہ پیما اسٹیوپلین نے ایورسٹ کی چوٹی پر پہنچ کر کم سے کم وقت میں ساتوں براعظموں کی بلند ترین چوٹیوں کو سر کرنے کا ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔
اسٹیوپلین چار سال قبل حادثے کے نتیجے میں مفلوج ہوگئے تھے لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور ایک سو سترہ دن کے ریکارڈ وقت میں سات بلند ترین چوٹیوں کو سر کرلیا۔