بیجنگ: دنیا کو لپیٹ میں لینے والی کرونا کی مہلک ترین وبا کے دوران چین ایک ایسا ملک تھا جس کی تیار کی گئی ویکسینز پوری دنیا کے لیے امید کی کرن بن گئی ہیں۔
چینی وزارت خارجہ کے مطابق چین نے دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ کرونا ویکسین ڈوزز فراہم کی ہیں، اور ترقی پذیر ممالک کی جانب سے زیادہ تر ویکسین چین ہی سے حاصل کی گئی ہیں۔
دو برس قبل وائرس کے سامنے آتے ہی اس کے خلاف مدافعتی ویکسین کی تیاری کا کام شروع کر دیا گیا تھا، دنیا کو ویکسین کی فراہمی کے لیے کی جانے والی ان کوششوں پر حالیہ دنوں میں دو کتابیں منظر عام پر آئی ہیں، جن میں ایک برینڈن بورل کی کتاب ’دی فرسٹ شاٹس‘ اور دوسری گریگوری زخرمان کی کتاب ’اے شاٹ ٹو سیو ورلڈ‘ ہے۔
ان کتابوں میں ویکسین کی تیاری اور اس کے پیچھے کار فرما رویوں اور سوچ پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔
کتاب کے مطابق دو طرح کے رویے دنیا میں سامنے آئے، ایک تحفظ پسندی اور قوم پرستی کا اور دوسرا ویکسین کو عام استعمال کی عوامی پراڈکٹ بنانے اور ویکسین کی منصفانہ تقسیم کا۔
ایک طرف چین نے دنیا بھر میں ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی استطاعت کے مطابق بھر پور کام کیا، اور دوسری طرف امریکا سمیت دیگر طاقت ور ممالک نے ویکسین کے سلسلے میں تحفظ پسندی کا مظاہرہ کیا۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے جمعہ کو پریس بریفنگ میں بتایا کہ ان کا ملک اب تک 110 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کو ویکسین کی 1 ارب 70 کروڑ سے زیادہ ڈوز فراہم کر چکا ہے، اور اس پورے سال میں ویکسین کی 2 ارب ڈوز فراہم کرنے کی کوشش کرے گا۔
چین نے کوویکس کو ویکسین کی 7 کروڑ سے زیادہ ڈوز فراہم کرتے ہوئے 10 کروڑ امریکی ڈالرکا عطیہ بھی دیا۔