تازہ ترین

ڈریپ نے امراض چشم میں ایواسٹین انجیکشن کا استعمال غیر قانونی قرار دے دیا

اسلام آباد: ڈریپ نے امراض چشم میں ایواسٹین انجیکشن...

چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر...

خاور مانیکا کو گرفتار کرلیا گیا

لاہور : سرکاری رقبہ پر ناجائز تعمیرات کے الزام...
Array

شوہرکے قتل کے الزام میں قید خاتون اٹھارہ سال بعد باعزت بری

لاہور : عدالت نے شوہر کے قتل میں عمر قید کی سزا کاٹنے والی رانی بی بی کو اٹھارہ سال بعد باعزت بری کر دیا۔ بدقسمت خاتون جیل انتظامیہ کے رویے کی وجہ سے طویل عرصہ انصاف سےمحروم رہی۔

تفصیلات کے مطابق چنیوٹ کی رہائشی رانی بی بی کو شوہر کے قتل کے الزام اٹھارہ سال جیل کی ہوا کھانے کے بعد آخر کار انصاف مل ہی گیا، لاہور ہائی کورت نے خاتون کو الزام سے باعزت بری کر کے رہائی کا حکم دے دیا۔

یہ ہی نہیں عدالت کی جانب سے رہائی کا پروانہ ملنے کے باوجود رانی بی بی کو ڈیڑھ ماہ بعد جیل سے رہا کیا گیا، اٹھارہ سال قبل جب وہ کال کوٹھری میں ڈالی گئی تو کم عمر تھی، تنگ و تاریک کوٹھڑی میں رہنے والی نے اپنا سب کچھ کھو دیا، اس دوران رانی بی بی کا والد محمد امیر جیل میں ہی انتقال کر گیا تھا۔

سال انیس سو اٹھانوے میں خاتون پر شوہر اصغر کے قتل کا الزام لگاتھا، لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رانی بی بی کیخلاف قتل کا کوئی ثبوت نہیں ملا، مقتول اصغر کے بھائی نے مقدمے میں رانی بی بی کے والد، والدہ، بھائی اور کزن کو نامزد کیا تھا۔

رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانی بی بی کا کہنا تھا کہ باعزت بری کئے جانے کی خبر ملی تو یقین نہیں آیا تھا، رہائی کی خوشی کیسی؟ بے گناہ قراردینے کا کیا فائدہ؟ ساری زندگی تو جیل میں گزر گئی۔

رانی بی بی نے مزید بتایا کہ جیل میں خواتین قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا جاتا ہے، درجنوں قیدی خواتین جیل عملہ کی وجہ سے بے گناہ قید کاٹ رہی ہیں۔

جیل میں گوشت کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا دو دو قیدی خواتین کو دیا جاتا ہے، دوسری دفعہ کھانا مانگنے پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔

رانی بی بی کو تاخیر ہی سے سہی انصاف تو مل گیا، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا جھوٹا الزام لگا کر اس خاتون کے اٹھارہ سال تاریک کرنے والوں کو بھی سزا ملے گی؟


مزید پڑھیں: سزائے موت کا ملزم، 20 سال بعد بےگناہ قرار


واضح رہے کہ گزشتہ سال سپریم کورٹ نے سزائے موت کے قیدی مظہر فاروق کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا، ملزم بیس سال سے ڈسٹرکٹ جیل شیخوپورہ میں قید کی سزا کاٹ رہا تھا۔

سیشن کورٹ قصور نے ملزم مظہر فاروق کو قتل کے مقدمے میں سزائے موت سنائی تھی جسے ہائیکورٹ نے بھی بحال رکھا تھا۔

بعد ازاں مظہر فاروق نے سپریم کورٹ میں سزا کے خلاف اپیل دائر کی جس پر سپریم کورٹ نے مظہر فاروق کو بری کرنے کا حکم دیا۔

Comments

- Advertisement -