ویسے تو چترال کا ہر موسم خوبصورت اور ہر علاقہ دلکش ہے مگر ستمبر اکتوبر کا سیزن یہاں کے میٹھے اور رسیلے پھلوں کی وجہ سے پورے پاکستان میں شہرت رکھتا ہے۔
چترالی میوزک سردیوں کے باقاعدہ آغاز سے قبل چترال کے مضافاتی علاقہ چمرکن میں پھلوں سے لدے انار کے درخت خوبصورت منظر پیش کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ ساخت میں بڑے تو نہیں ہوتے مگر سبز رنگ کے یہ انار میٹھے اور لذیذ ضرور ہوتے ہیں۔
قندھار اور کابل کے انار کا رنگ سرخ اور ساخت میں بڑے ہوتے ہیں مگر وہ اتنے میٹھے نہیں ہوتے جتنے چمرکن چترال کے انار میٹھے ہوتے ہیں۔
انار کے علاوہ یہاں ناشپاتی، انگور، سیب اور اخروٹ بھی پائے جاتے ہیں۔ اس موسم میں لوگ اخروٹ کا پھل درخت سے اتارنے کیلئے پڑوسیوں اور رشتہ داروں کو اکھٹے کرتے ہیں جو درخت پر چڑھ کر اخروٹ اتارتے ہیں۔
گھر کا ہر فرد اور خصوصا چھوٹے بچے سیزن کے ان پھلوں کو شوق سے کھاتے ہیں، جس سے ان کی نشرونما بہتر انداز میں ہوتی ہے، اس موسم میں کثیر تعداد میں سیاح، گاہک اور مہمان بھی ان اناروں سے مزے لینے کیلئے آتے ہیں۔
چمرکن کے لوگ انار کو محفوظ رکھنے کیلئے زمین میں چار سے پانچ فٹ تک گہرا کنواں نما گڑھا کھودتے ہیں جس میں انار رکھ کر اس کے اوپر بڑا پتھر رکھ لیتے ہیں جس کے اندر یہ انار ایک سال تک تازہ رہتے ہیں اور خشک نہیں ہوتے۔