تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

چترال یونی ورسٹی کے لیے مختص کردہ بجٹ میں کٹوتی

چترال:جامعہ چترال کے لئے حالیہ بجٹ میں کٹوتی پر یونیورسٹی کے طلباء و طالبات کے علاوہ علاقے کے لوگوں میں کافی مایوسی پھیل گئی۔ چترال یونیورسٹی ٹیکنکل کالج کے ایک عمارت میں قائم کی گئی جو صرف 27 کنال زمین پر بنی گئی ہے جہا ں کلاس روز کی شدید قلت ہے۔ اسی عمارت میں عبدالولی خان یونیورسٹی کا کیمپس وجود میں آیا تھا بعد میں اسے چترال یونیورسٹی میں اسے منتقل کیا گیا۔ جو دو سال قبل وجود میں آئی۔

تفصیلات کے مطابق چترال یونیورسٹی کے لیے حالیہ بجٹ میں صوبے اور وفاق کی سطح پر مایوس کن حد تک کٹوتی کی گئی ہے جس پر یونی ورسٹی انتظامیہ اور طلبہ وطالبات نے شدید مایوسی کا مظاہرہ کیا ہے اور بجٹ میں کٹوتی کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

پچھلے سال عمران خان اور سابق وزیر اعلےٰ پرویز خٹک نے جامعہ چترال کے ایک تقریب میں شرکت کی تھی جس میں عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ یونیورسٹی کیلئے چار سو کنال زمین خریدی جائے گی جس کیلئے ضلعی انتظامیہ نے سیکشن فور لگاکر زمین کی نرخ بھی لگائی اور اس کیلئے 402 ملین روپے کا رقم درکار ہے۔

حالیہ بجٹ میں چترال یونیورسٹی کا منظور شدہ بجٹ 1282 ملین روپے تھی اس میں 880 ملین کی کٹوتی کی گئی جامعہ چترال کیلئے مالی سال 2017-18 میں 1282 ملین منظور شدہ بجٹ تھا جس میں آٹھ سو اسی ملین کا کٹوتی کرکے زمین کیلئے درکار 402 ملین روپے نہیں دی گئی ۔

اس یونیورسٹی میں زیر تعلیم کیلاش قبیلے کے چند طالبات نے کہا کہ ا س سے پہلے جب یہاں کوئی یونیورسٹی نہیں تھی ان کے والدین اپنی زمین بیچ کر ان کو پشاور، اسلام آباد یا لاہور کراچی تعلیم حاصل کرنے کیلئے بھیجتے تھے مگر یہ ہر والد کی بس کی بات نہیں تھی۔جب چترال میں جامعہ بن گئی تو ان کو امید پیدا ہوگئی کہ اب ان کو چترال سے باہر جاکر مہنگا تعلیم حاصل کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

چند دیگر طلبا اور طالبات نے بھی اس قسم کے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ میں جگہ کی تنگی کی وجہ سے وہ کبھی درخت کے سائے میں بیٹھتے ہیں اور کبھی برآمدے میں جبکہ کلاس روم اتنے تنگ ہیں کہ ان کو تین، تین حصوں میں تقسیم کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ اس جامعہ میں جگہ کی تنگی کی وجہ سے دیگر بھی کئی سہولیات کی فقدان ہیں۔

چترال کے سیاسی اور سماجی طبقہ فکر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنا وعدہ ایفا کرے اور اس یونیورسٹی کیلئے اس نے جو چار سو کنال زمین خریدنے کا وعدہ کیا تھا وہ وعدہ جلد سے جلد ایفا کرے۔

واضح رہے کہ اس یونیورسٹی میں صرف گیارہ ڈیپارٹمنٹ ہیں اگر اس کے لیے زمین خریدی گئی اور نئی عمارت بن جائے تو یہاں اور بھی ڈیپارٹمنٹ آئیں گے جس سے طلباء کی تعلیمی تشنگی پوری ہوسکے گی۔

Comments

- Advertisement -