تازہ ترین

بائیسکل سے بننے والی خالص چاکلیٹ

چاکلیٹ سمیت دنیا بھر کی مینو فیکچرنگ کمپنیاں بجلی کا بے تحاشہ استعمال کرتی ہیں جس کا اثر ماحول پر بھی پڑتا ہے، تاہم دنیا میں ایک فیکٹری ایسی بھی ہے جو اپنی مصنوعات جدید ذرائع کے بجائے روایتی ذرائع سے تیار کرتی ہے۔

مغربی افریقی ملک آئیوری کوسٹ میں چاکلیٹ کی ایک فیکٹری مون چوکو چاکلیٹ بنانے کے لیے بھاری بھرکم مشینوں کے بجائے بائیسکل استعمال کرتی ہے۔ ایک شخص اس بائیسکل پر بیٹھ کر پیڈل چلاتا رہتا ہے جس سے چاکلیٹ بننے کا عمل انجام پاتا ہے۔

اس فیکٹری کے بیچوں بیچ رکھی اس بڑی سی بائیسکل کے آس پاس کوکو سے بھری ٹرے (طباق) رکھی ہوتی ہیں۔ بائیسکل کے پیڈل حرکت کرتے ہیں اور طباق سے کوکو کے بیج پیسٹ کی شکل میں ایک بڑے برتن میں منتقل ہوتے جاتے ہیں۔

فیکٹری کے سپر وائزر موئے کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ اپنی فیکٹری میں بجلی کا استعمال کم سے کم کریں اور ماحول دوست مصنوعات بنائیں۔

اس فیکٹری میں بننے والی چاکلیٹ میں 70 فیصد کوکو اور 30 فیصد براؤن شوگر شامل ہوتی ہے، اس کے علاوہ اس میں کسی قسم کا تیل یا مکھن نہیں شامل کیا جاتا۔

یہ خالص چاکلیٹ نہایت مہنگی ہوتی ہے، آئیوری کوسٹ میں یہ 15 سو سی ایف اے فرانک (مقامی کرنسی) یعنی تقریباً ڈھائی ڈالر میں فروخت کی جاتی ہے۔ مقامی افراد کی بڑی تعداد اسے خریدنے سے قاصر ہے۔

خیال رہے کہ دنیا بھر میں موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج زراعت پر منفی اثرات ڈال رہا ہے جس سے کوکو کی فصل کو بھی خطرہ ہے۔ ماہرین نے مستقبل قریب میں چاکلیٹ اور کافی کی پیدوارا میں کمی کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سنہ 1960 سے اب تک کوکو کے بیجوں کی پیداوار میں نصف کمی آچکی ہے۔ دوسری جانب کچھ افریقی ممالک سنہ 2050 تک اپنی کوکو کی فصل مکمل طور پر کھو سکتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -