ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے سانحہ کرائسٹ چرچ کا ایک سال مکمل ہونے پر مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کی اور نماز جمعہ کے اجتماع میں شریک ہوئیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مساجد پر ہونے والے خوں ریز حملے کو ایک سال مکمل ہونے پر وزیر اعظم نے مسلمانوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے میئر کے ہمراہ مسجد پہنچیں۔
وزیراعظم جسینڈا آرڈرن نے نمازِ جمعہ کے اجتماع میں شرکت کی اور مسلمانوں کے بلند حوصلے کو سراہا۔ انہوں نے اس موقع پر مختصر خطاب کیا اور متاثرین سمیت نمازیوں سے ملاقاتیں بھی کیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ سانحہ کرائسٹ چرچ نے ہمیں بنیادی طور پر تبدیل کر کے رکھ دیا، دہشت گردی کا تعلق کسی ذات، مذہب یا نسل سے نہیں ہوتا، ہم کسی بھی صورت اپنے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم جیسنڈا آرڈن کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل، مقبولیت کے تمام ریکارڈز توڑ ڈالے
یاد رہے کہ ایک سال قبل 15 مارچ کو کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں سفید فام نسل پرست دہشت گرد نے فائرنگ کر کے 51 نمازیوں کو شہید کردیا تھا۔
نیوزی لینڈ کی پولیس نے ملزم کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا تھا، حملہ آور کی شناخت 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی ہے اور وہ آسٹریلوی شہری ہے جس کی تصدیق آسٹریلوی حکومت نے بھی کی تھی۔
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کو ایک سال مکمل ہونے پر وزیرِ اعظم جسینڈا آرڈرن نمازِ جمعہ میں شریک ہوئیں اور مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی کیا۔ گزشتہ سال 15 مارچ کو کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں ایک سفید فام نسل پرست نے فائرنگ کر کے 51 افراد کی جان لے لی تھی۔#UrduVOA pic.twitter.com/Ie8UGtq9oI
— VOA Urdu (@URDUVOA) March 13, 2020
حکومت نے پرتشدد واقعات کی روک تھام کے لیے مختلف اقدامات بھی کیے تھے، جن میں جدید اسلحے کے لائسنس کی منسوخی اور گنز سرکار کو جمع کروانا جیسے قابل ذکر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مسلمانوں سے اظہار یکجہتی، اماراتی حکام کا جیسنڈا آرڈرن کو منفرد انداز میں خراج تحسین