راملہ : عیسائی والد نے مسلمان نوجوان سے شادی کی خواہش ظاہر کرنے اور اسلام قبول کرنے کی اطلاع پر اپنی سترہ سالہ بیٹی کو چھریوں کے وار کر کے قتل کردیا۔
تفصیلات کے مطابق قتل کی واردات تین روز قبل اسرائیل کے مرکزی شہر راملہ میں پیش آئی جہاں عیسائی گھرانے میں مسلمان نوجوان سے پسند کی شادی کرنے کی خواہش پر والد نے اپنی بیٹی کو قتل کردیا۔
ذرائع کے مطابق عیسائی والد نے یہ انتہائی قدم اس وقت اُٹھایا جب 17 سالہ ہیرئیٹ کا اسلام قبول کرنے کا خفیہ منصوبہ سامنے آیا جس کے بعد لڑکی نے مسلمان لڑکے سے شادی کرنے کی منصوبہ بندی بھی کر رکھی تھی۔
قتل سے قبل ہیرئیٹ چند روز گھر سے باہر بھی رہی اس دوران اس نے مبینہ طور پر لڑکے کی والدہ، اپنی دوست اور ایک عزیز کے گھر قیام کیا جہاں اس نے پولیس کو اپنی والدہ کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی شکایت پولیس تھانے میں بھی درج کرائی۔
علاقائی پولیس نے سماجی کارکن کے ہمراہ لڑکی اور اس کے والدین کے ساتھ ایک میٹنگ بھی کی اور تصفیے کے لیے کئی تجاویز پیش کیں تاہم لڑکی نے والدین کے گھر جانے سے انکار کردیا اور علیحدہ رہنے کا انتطام کرنے کی درخواست کی۔
تاہم چند روز بعد والدین اپنے خاندان کے چند عزیزوں کے ہمراہ لڑکی سے ملنے دوبارہ آئے اور ایک بار پھراسے منانے کی کوشش کی جس کے بعد وہ اگلے روز اپنے والدین کے گھر چلی گئی اور دوسرے روز اسکول کی گریجویشن تقریب میں شرکت بھی کی۔
اسکول کی تقریب تقسیم اسناد کی تقریب میں شرکت کے اگلے روز 17 سالہ ہیرئیٹ کی لاش اس کے والدین کے گھر کے کیچن سے برآمد ہوئی جس کے گلے پر چھریوں کے وار کے نشانات موجود تھے۔
قتل کی واردات کا علم ہوتے ہی پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کر لیے جس میں سی سی فوٹیج میں گھر سے باہر لڑکی کے والد کو جاتے ہوئے دیکھا گیا جس کی بنیاد پر لڑکی والد کو حراست میں لے لیا گیا ہے جہاں اس نے قتل کی واردات سے لاعلمی کا اظہار کیا تاہم سی سی ٹی وی تصاویر میں اپنی موجودگی کا اعتراف کر لیا۔
تاحال پولیس لڑکی کے والد سے قتل کا اعتراف کروانے میں ناکام رہے ہیں اور ملزم پولیس و میڈیا سمیت کسی کے بھی سوال کے جواب دینے سے انکار کر رہا ہے چنانچہ ابھی تک قتل کیس میں کسی قسم کی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔