تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

سٹی کالج کے شعبۂ فزکس کو موصول ہونے والے پیکٹ میں کیا تھا؟ تفصیل جانیے

کرسمس کے موقع پر امریکا کے تعلیمی ادارے کو موصول ہونے والے پیکٹ نے اساتذہ اور کالج انتظامیہ کو خوش گوار حیرت میں مبتلا کردیا۔ اس پیکٹ سے ایک خط کے ساتھ 50 اور 100 ڈالر مالیت کے کرنسی نوٹ برآمد ہوئے اور یہ کالج کے سابق طالبِ علم کی جانب سے بھیجے گئے تھے۔

دل چسپ بات یہ ہے کہ تعلیمی ادارے کو مذکورہ پیکٹ پچھلے سال نومبر کے مہینے میں موصول ہوا تھا، لیکن اسے کسی نے کھولا نہیں‌ تھا بلکہ دوسری ڈاک کی طرح اس پیکٹ کو بھی ایک جگہ رکھ دیا گیا۔ دراصل کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب کالج بند تھا اور وہاں انتظامی امور باقاعدگی سے انجام نہیں پا رہے تھے، جب کہ زیادہ تر کلاسیں آن لائن ہورہی تھیں۔ اس دوران موصول ہونے والا یہ پیکٹ بھی متعلقہ شعبہ میں مخصوص جگہ پر پڑا رہا۔

یہ پیکٹ نیویارک کے علاقے ہالم میں واقع سٹی کالج کو موصول ہوا تھا۔ ڈاکٹر مینن اس کالج کے شعبۂ فزکس کے چیئرمین ہیں جو پچھلے سال کے آغاز ہی سے اس کیمپس کے طلبا کو اپنے گھر سے آن لائن تعلیم دے رہے تھے۔ گذشتہ دنوں یہ پیکٹ اس وقت کھولا گیا جب نئے سیمسٹر کے آغاز پر کالج میں تدریسی عمل شروع کرنے کے فیصلے کے بعد ڈاکٹر مینن اپنے شعبے میں آئے جہاں انھوں نے ہیڈ آف فزکس ڈپیارٹمنٹ کے نام موصول ہونے والی ڈاک دیکھی۔

پیکٹ پر 90 ڈالر مالیت کے ٹکٹ لگے تھے اور اسے ایکسپریس میل کے ذریعے بھیجا گیا تھا۔ مینن نے پیکٹ کھولا تو اس میں سے 50 اور 100 ڈالر مالیت کے کرنسی نوٹوں کے بنڈل موجود تھے جن کی مالیت ایک لاکھ 80 ہزار ڈالر تھی۔

پیکٹ میں ایک خط بھی تھا جس پر بھیجنے والے نے لکھا تھا کہ وہ اس کالج میں فزکس اور ریاضی کا طالبِ علم رہ چکا ہے اور ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد سائنس دان کے طور پر اپنا کام کر رہا ہے۔ اس نے لکھا کہ یہ رقم کالج کے فزکس اور ریاضی کے ضرورت مند طالبِ علموں کے لیے اس کی جانب سے عطیہ ہے۔ اس خط کے آخر میں کیل پیسلے کا نام اور کیلی فورنیا کا پتہ درج تھا جس پر ڈاکٹر مینن نے کالج میں‌ اس نام کے طالبِ علم کا ریکارڈ جاننے کی کوشش کی، لیکن ایسا کوئی نام سامنے نہیں‌ آسکا جس کے سے اس خیال کو تقویت ملی کہ رقم دینے والا اپنے جذبے اور عمل کی تشہیر نہیں چاہتا اور اسی لیے اس نے اپنا اصل نام اور شناخت ظاہر نہیں‌ کی۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ حیران کن تو ہے ہی، لیکن لائقِ تحسین عمل ہے اور ڈاکٹر مینن کے مطابق وہ اتنی بڑی رقم دیکھ کر ششدر رہ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ کالج نقدی کی شکل میں یہ عطیہ قبول کرے گا بھی یا نہیں۔ چوں کہ رقم دہندہ نے اپنا نام اور شناخت پوشیدہ رکھی تھی، اس لیے یہ سوال بھی پیدا ہوا کہ یہ جائز اور قانونی طریقے سے کمائی گئی رقم ہے یا نہیں، جس پر کالج کے پبلک سیفٹی ڈپارٹمنٹ نے وفاقی حکام سے رابطہ کیا اور ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا صرف نام ہی نہیں بلکہ کیلیفورنیا کا ایڈریس بھی فرضی ہے۔ اس کے بعد حکام نے تحقیقات کا دائرہ بینکوں تک بڑھایا تو معلوم ہوا کہ یہ رقم ریاست میری لینڈ کے ایک بینک سے نکلوائی گئی تھی اور اس اکاؤنٹ میں جائز ذرایع سے جمع کی گئی رقم موجود تھی اور کسی قسم کی غیر قانونی یا مشکوک سرگرمی کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔ اس پر کالج کے بورڈ آف ٹرسٹیز نے گم نام شخص کا یہ عطیہ قبول کرلیا۔

سٹی کالج آف نیویارک کو عطیہ کی گئی اس رقم سے ہر سال فزکس اور ریاضی کے دو طالبِ علموں کو دس سال سے زیادہ عرصے تک مکمل ٹیوشن فیس کے مساوی وظیفہ دیا جا سکتا ہے۔

1847ء میں قائم کیے گئے سٹی کالج آف نیویارک امریکا کے تعلیمی اداروں میں ایک جانا پہچانا نام ہے اور اس کے تحت باقاعدہ تعلیمی نیٹ ورک چلایا جارہا ہے جن میں سرکاری سطح پر تعلیم حاصل کرنے والوں میں دو لاکھ 60 ہزار سے زائد طالبِ علم شامل ہیں۔ اس کالج کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ شہرۂ آفاق سائنس دان آئن اسٹائن نے 1921ء میں اپنے اوّلین لیکچرز میں سے ایک لیکچر اس ادارے میں دیا تھا۔

Comments

- Advertisement -