کراچی (02 اکتوبر 2025): سندھ کا دوسرا بڑا سرکاری اسپتال مبینہ طور پر بدمعاشوں کی آماجگاہ بن گیا ہے، باہر سے آنے والے غیر متعلقہ افراد سینئر ڈاکٹرز اور اسٹاف پر تشدد کے ساتھ غریب مریضوں کو بھی ہراساں کرنے لگے، ایڈیشنل ایم ایس کا ایک خط بھی اس سلسلے میں سامنے آیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سول اسپتال کراچی میں غیر متعلقہ افراد کی بدمعاشی اور سینئر ڈاکٹرز اور اسٹاف پر بدترین تشدد کا انکشاف ہوا ہے، ڈاکٹرز کو تشدد کا نشانے بنانے کی متعدد فوٹیجز بھی سامنے آ گئی ہیں، معلوم ہوا ہے کہ اسپتال میں غیر متعلقہ بیرونی افراد ہراسانی اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
او پی ڈی میں آنے والی خواتین مریضوں کو ہراساں کرتے ہیں، قطاروں میں کھڑے بیمار اور غریب لوگوں سے رشوت مانگتے ہیں، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ تشدد کرنے والے عناصر کا تعلق مچھر کالونی اور دیگر علاقوں سے ہے، جن کی سربراہی قادر نام کا شخص کرتا ہے۔
سنگین معاملے پر خوف کے مارے ڈاکٹرز پولیس شکایت سے کتراتے ہیں اور انتظامیہ ان کے سامنے مکمل بے بس نظر آتی ہے۔
واضح رہے کہ سول اسپتال انتظامیہ کی جانب سے اے آر وائی نیوز کو دی جانے والی فوٹیجز مختلف وقتوں میں ہونے والے پرتشدد واقعات کی ہیں، جب کہ خط اِسی ماہ لکھا گیا ہے، نیز سول اسپتال انتظامیہ کی جانب سے تا حال کسی بھی مقدمے کے لیے پولیس کو درخواست نہیں دی گئی ہے۔
اس سلسلے میں ایڈیشنل ایم ایس او پی ڈیز سول اسپتال کا ایم ایس کو لکھا خط منظر عام پر آ گیا ہے، جس میں لکھا گیا ہے کہ ’’میں ایک سنگین مسئلے کی جانب آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں، اسپتال میں غیر متعلقہ بیرونی افراد ہراسانی اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں، انور اور کاشف نام کے 2 افراد او پی ڈی بلاک میں آتے ہیں، اور خواتین مریضوں کو ہراساں کرتے ہیں۔‘‘
خط میں ایڈیشنل ایم ایس نے مزید لکھا ’’یہ دونوں افراد غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں، یہ قطاروں میں کھڑے بیمار اور غریب لوگوں سے رشوت مانگتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ بغیر قطار ٹیسٹ اور کنسلٹینسی کی سہولت دلوائیں گے، یہ سیاسی پارٹی سے وابستگی کا جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں، جب کہ پارٹی قیادت کی جانب سے دعویٰ مسترد کر دیا گیا ہے۔‘‘
کراچی : گھر سے انسانی دھڑ برآمد ، گرفتار ملزمان کا دل دہلا دینے والا انکشاف
ایڈیشنل ایم ایس نے درخواست کی ہے کہ ان افراد کا داخلہ او پی ڈی میں بند کروایا جائے اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ دوسری طرف پولیس ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ تشدد کرنے والے عناصر کا تعلق مچھر کالونی اور دیگر علاقوں سے ہے، جو پرائیویٹ اور ٹرینی کو اپنے ساتھ ملا کر بدمعاشیاں کرتے ہیں، اور یہ افراد سندھ کے سینئر سیاست دان سے اپنا تعلق بتاتے ہیں لیکن یہ مصدقہ نہیں۔
نذیر شاہ کراچی میں اے آر وائی نیوز سے وابستہ سینئر صحافی اور کرائم رپورٹر ہیں، وہ 14 سال سے زائد عرصے سے اپنے شعبے میں مصروف عمل ہیں اور انویسٹیگیٹو نیوز بریکنگ میں مہارت رکھتے ہیں، اور کراچی کے جرائم اور پولیس نظام سے متعلق گہری سمجھ بوجھ کے حامل ہیں۔


