تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

سپریم کورٹ پر تنقید کی اجازت کسی کو بھی نہیں دوں گا، چیف جسٹس

لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آزاد ہے، کسی کو بھی ادارے پر تنقید کی اجازت نہیں دوں گا، ایک جج کی پہچان اس کے فیصلے سے ہوتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور ہائیکورٹ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آج کل سپریم کورٹ کے ساتھ یکجہتی کا بہت رومانس ہوگیا ہے لیکن سپریم کورٹ کو کسی کی سپورٹ کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے واضح طور پر کہا کہ سپریم کورٹ آزاد اور خودمختار ادارہ ہے اور اس ادارے پر تنقید اور اسے سیاسی بنانے کا کوئی سوچے بھی نہیں، آزاد عدلیہ ہی ہماری طاقت اور خوبصورتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگوں نے ججز کی تصاویر کے ساتھ اشتہارات لگائے جس کی اجازت ہرگز نہیں دی جاسکتی، عدلیہ کو آزاد طریقے سے کام کرنے دیں یہ ہمارا فرض ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج کے دن یہ میری چوتھی تقریر ہے تقریریں کرکے خود تھک سا گیا ہوں، لاہور ہائیکورٹ بار کو اپنا گھر سمجھتا ہوں، عمل اور قلم سے بار کی عزت کیلئے جو کرسکتا ہوں کروں گا۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آج کا موضوع بار اور بینچ میں یکجہتی پر مبنی ہے، بینچ اور بار ایسے ہیں جیسے دونوں نے ایک ہی ماں کی کوکھ سے جنم لیا ہو، بار ہمیشہ اپنے ججز کی محافظ رہی ہے اور اس نے سب سے بڑھ کر ججوں کو عزت دی ہے۔

مزید پڑھیں: کبھی کسی سیاسی مقدمے پرازخود نوٹس نہیں لیا، چیف جسٹس ثاقب نثار

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک جج کی تقرری اس کی سفارش کرنے والے چیف جسٹس کی ہوتی ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کچھ سینئر بار بھجوائے ہیں اور کچھ ناموں پر بار سے مشاورت کا کہا ہے، بلاوجہ لوگوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایکشن لیناپڑتا ہے، آپ انسانی حقوق کیلئے ایکشن لیں گے تو سپریم کورٹ پر بوجھ کم ہوگا۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

Comments

- Advertisement -