کراچی : چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا ہے کہ مقدمات میں غیرضروری تاخیربرداشت نہیں ہوگی ، زیر التوامقدمات کی مدت 2 سال سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی پہلے دورے پر کراچی پہنچ گئے ، جہاں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جیل اصلاحات سے متعلق اہم اجلاس ہوا۔
اجلاس کی صدارت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کی ، اجلاس میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ محمد شفیع صدیقی، آئی جی جیل خانہ جات و دیگر نے بھی شرکت کی، اجلاس کا مقصدجیل سسٹم میں موجود اہم مسائل کو حل کرنا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے اہم گائیڈلائنز جاری کی گئیں، جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ مقدمات میں غیرضروری تاخیربرداشت نہیں ہوگی ، زیر التوامقدمات کی مدت 2 سال سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ چیف جسٹس نےقیدیوں کےساتھ انسانی ہمدردی اورقانونی تقاضوں کے مطابق سلوک کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فوجداری نظام انصاف سےمتعلق سابقہ پالیسیوں کاجائزہ لیاجائے۔
اجلاس میں سندھ کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی، کمیٹی جیلوں کی موجودہ صورتحال کاجائزہ لےکرجامع اصلاحاتی پیکیج تجویزکرے گی۔
جیل اصلاحات سے متعلق سندھ کی ذیلی کمیٹی کا سربراہ جسٹس ریٹائرڈارشادعلی شاہ کو بنایا گیا ہے۔
پراسکیوٹر جنرل سندھ نے بتایا کہ تمام ملزمان کیخلاف بروقت کیسز کا چالان جمع کرایا جاتا ہے، ذرائع نے بتایا کہ کراچی کی دو جیلوں میں قیدیوں کی تعداد گنجائش سے دوگنا ہوچکی ہے، جس پر چیف جسٹس نے قیدیوں پر سندھ حکومت اور چیف جسٹس ہائیکورٹ و دیگر کو پالیسی بنانے کی ہدایت کردی۔