تازہ ترین

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار

پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث عالمی ادارہ صحت...

نو مئی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے جج کیخلاف ریفرنس دائر

راولپنڈی: نو مئی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے...

توہین عدالت کامرتکب شخص پارٹی کی صدارت کیسے کرسکتا ہے: چیف جسٹس کا استفسار

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے دوران سماعت استفسار کیا کہ کیا ڈرگ اسمگلر، چور، ڈاکو پارٹی کا سربراہ ہوسکتا ہے.

تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ میں‌ نااہل شخص کوپارٹی سربراہ بنانے سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے سوال کیا کہ جو آدمی عمرقید کاٹ رہا ہو، اس کا پارٹی سربراہ بننا کیسے ممکن ہے.

عدالت نے سابق وزیراعظم کے وکیل سلمان اکرم راجا سے پوچھا کہ ڈرگ اسمگلر، چور، ڈاکو پارٹی کا سربراہ ہوسکتا ہے. اس موقع پر وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ نیلسن منڈیلا 27 سال جیل میں رہے اورپارٹی سربراہ تھے. اس پر چیف جسٹس نےکہا کہ وہ سیاسی قیدی تھے، ہم جرائم کی بات کر رہے ہیں.

سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ فی الحال قانون پارٹی سربراہ بننے پرپابندی نہیں لگاتا، اس حوالے سے آئین خاموش ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ  آپ کے موکل پرآرٹیکل 6 کا اطلاق نہیں چاہتے، کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم آرٹیکل 6 لگا دیں؟ چیف جسٹس نے کہا کہ توہین عدالت کامرتکب شخص پارٹی کی صدارت کا اہل کیسے قرار پائے گا.

دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ پارلیمنٹ کا قانون بنانے کا اختیارتسلیم کرتے ہیں، لیکن قانون معقول ہونا چاہیے، ایک نااہل شخص سینیٹ کے ٹکٹ کیسے بانٹ سکتاہے؟ اس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ قانون اس پرکوئی پابندی نہیں لگاتا.

احتساب عدالت میں نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کل کوئی مجرم پارٹی سربراہ نہ بن جائے، میں نہیں مان سکتا کوئی ڈکیت پارٹی صدر بن کر ملک پر حکومت کرے.

یاد رہے کہ آج سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت کے سامنے پیش ہوئے، جہاں شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی سماعت ہوئی، احتساب عدالت نے نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج کردی۔

اعلیٰ جج صاحبان کی زبان ان کے منصب کی توہین ہے: نواز شریف

احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ اعلیٰ جج صاحبان کی زبان ان کے منصب کی توہین ہے۔ ڈان، سسیلین مافیا اور گاڈ فادر جیسے الفاظ استعمال کیے گئے۔ اب چور ڈاکوؤں جیسے الفاظ کا استعمال ان کے منصب کی توہین نہیں۔ ’پھر گلہ ہم سے کیا جاتا ہے کہ ہم توہین کر رہے ہیں‘۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -