اسلام آباد: نجی اسکولوں میں زائد فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تمام نجی اسکولوں کی فیسوں میں کمی، لاہور گرامر اور بیکن ہاؤس اسکول کے اکاؤنٹس منجمد کرنے اور ایف بی آر کو دونوں اسکولوں سے متعلق تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نجی اسکولوں میں زائد فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت میں بیکن ہاؤس اور لاہور گرامر اسکول کی آڈٹ رپورٹ جمع کروائی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سنہ 2017 میں سی سی او اور ڈائریکٹرز کو 62 ملین ادا کیے گئے۔ کل 512 ملین تنخواہیں ادا کی گئیں۔ 5 سالوں میں 5.2 بلین تنخواہیں ادا کی گئیں۔ تنخواہوں کے علاوہ دیگر سہولتیں الگ ہیں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ناگواری سے استفسار کیا کہ ان اسکولوں نے یورینیم کی کانیں لی ہیں یا سونے کی؟ ایک ایک ڈائریکٹر کو 83 لاکھ تنخواہ دی جارہی ہے۔
چیف جسٹس نے آڈٹ کمپنی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاہور گرامر اسکول کی آڈٹ رپورٹ غلط کیوں بنائی؟ ’پکڑ لیں اس کو اور ایف بی آر کے حوالے کریں، بچوں کو 2 روپے کا ریلیف نہیں دے سکتے‘۔
انہوں نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو لاہور گرامر اور بیکن ہاؤس اسکول کے اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم دے دیا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ایف بی آر دونوں اسکولوں سے متعلق تحقیقات کرے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کرائے کی کوٹھیوں میں اسکول کھولے ہوئے ہیں، ایک ایک کمرے کے اسکول سے اتنا پیسہ بنایا جا رہا ہے۔ اسکول نہیں چلا رہے اب یہ صنعت کار بن گئے ہیں۔
نجی اسکول کی وکیل عائشہ حامد نے کہا کہ تمام اسکول 8 فیصد فیس کم کرنے کو تیار ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 8 فیصد تو اونٹ کے منہ میں زیرے والی بات ہے۔ 20 سال کا آڈٹ کروایا تو نتائج بہت مختلف ہوں گے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اسکولوں نے اپنی آڈٹ رپورٹس میں غلط اعداد دیے، کیسے ڈائریکٹر 83، 83 لاکھ روپے تنخواہیں لے رہے ہیں۔
بیکن ہاؤس کے وکیل شاہد حامد نے بتایا کہ بیکن ہاؤس نے 764 ملین ٹیکس دیا ہے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ نے بہت ٹیکس دیا ہوگا لیکن اس کا طالب علم کو فائدہ نہیں، اس کا فائدہ تب ہوگا جب فیس کم ہوگی۔
چیف جسٹس نے تمام نجی اسکولوں کی فیسوں میں کمی کا حکم بھی دے دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جن اسکولوں نے موسم سرما تعطیلات کی فیس لی وہ 50 فیصد واپس کریں۔ ’دوسری صورت میں آئندہ فیس میں لی گئی اضافی فیس ایڈجسٹ کریں‘۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ ہم طے کریں گے کتنی فیس بڑھنی ہے۔ جس نے اسکول بند کرنے کی کوشش کی اس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔ صرف 5 فیصد اضافہ ٹھیک ہے اس سے زیادہ اضافہ ریگولیٹر طے کرے گا۔
کیس کی مزید سماعت 2 ماہ کے لیے ملتوی کردی گئی۔