اتوار, دسمبر 1, 2024
اشتہار

ایف آئی اے کسی سیاستدان کو 30 جولائی تک نہ بلائے: چیف جسٹس

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) آصف زرداری سمیت کسی سیاستدان کو 30 جولائی تک نہ بلائے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہر شخص کا اپنا وقار اور حرمت ہے۔ کسی کی تضحیک نہیں ہونے دیں گے۔ ایسا حکم نہیں دیں گے جس سے کسی کا حق متاثر ہو۔

- Advertisement -

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کا نام اگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا ہم نے نہیں کہا پھر ان کا نام ای سی ایل میں کیوں ڈالا۔ آصف زرداری اور فریال تالپور ملزم نہیں۔ عدالت نے صرف ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا کہا تھا۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ کیا ہم نے آصف زرداری کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا؟ اعتزاز احسن نے پریس بریفنگ کی۔ عدالت نے پیرا گراف نمبر 4 کے ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا۔ پیرا گراف 4 میں صرف ملزمان کے نام ہیں۔ اگر عدالتی حکم میں ابہام تھا تو عدالت سے رجوع کر لیتے۔

سماعت کے دوران آصف زرداری کے وکیل نے ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ نجف مرزا کو تبدیل کرنے کی استدعا کی جس کو عدالت نے مسترد کردیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ کرپشن ہوئی ہے تو سامنے آنی چاہیئے، نجف مرزا کو تبدیل نہیں کریں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ تحقیق کرنا چاہتے ہیں کہ 35 ارب کے بوگس بینک اکاؤنٹ کیوں کھولے گئے۔ زرداری گروپ کے اکاؤنٹ میں ڈیڑھ کروڑ کس نے ڈالا، اگر ڈیڑھ کروڑ رقم کے ذرائع لیگل ہیں تو بتا دیں، ہمارا مقصد یہ ہے کہ ایف آئی اے صاف شفاف تحقیقات کرے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آصف زرداری کو نہ ذاتی حیثیت میں طلب کیا نہ ہی ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا۔

عدالت نے ایف آئی اے کو الیکشن تک آصف زرداری اور فریال تالپور کو شامل تفتیش کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ کیس سے متعلق نیا وضاحتی حکم جاری کریں گے۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 6 اگست تک ملتوی کردی۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں