تازہ ترین

جعلی بینک اکاؤنٹس کیس، کیوں نہ نمر مجید کو بھی جیل بھجوادیا جائے، چیف جسٹس کے ریمارکس

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی کو دوہفتوں میں پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کاحکم دیتے ہوئے متعلقہ بینکوں کے اعلی حکام اورعبدالغنی مجید کو طلب کرلیا، عدالت نے کہا اومنی گروپ پربڑاقبضہ ہےکیوں نہ ٹیک اوور کرلیا جائے؟اور کیوں نہ نمر مجید کو بھی جیل بھجوادیا جائے، چیف جسٹس کے ریمارکس پر نمر مجید کی طبیعت خراب ہوگئی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی، انور مجید کے صاحبزادے نمر مجید سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے نمر مجید سے سوال کیا کہ جواب جمع کرانے کے لیے وقت دیا تھا، بتائیں بینک سیکیورٹی کا کیا کیا ؟ نمر مجید نےجواب دیا والد صاحب قید میں ہیں بات نہیں ہوسکی، مجھے نہیں پتہ میں اس حوالے سے لاعلم ہوں۔

جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ بھی اندر چلے جائیں بیٹھ کر حساب کتاب کرلیں، کیوں نہ آپ کو جیل بھجوادیں ہم نے آپ کو اس لیے باہر رکھاکہ بینکوں سےاومنی گروپ کے معاملات نمٹاسکیں، اومنی گروپ پربڑا قبضہ ہے کیوں نہ ٹیک اوور کرلیا جائے؟

چیف جسٹس کے ریمارکس پر نمرمجید کی طبیعت خراب ہوگئی اور انھیں وکلا کے لیے مخصوص نشست پربٹھا دیا گیا۔

جسٹس ثاقب نے نمرمجید کی اہلیہ سے مکالمے میں کہا بیٹا میں نے آپ کو بہت عزت، پیار دیا، میں نےآپ کو کہا تھا جو چیزیں آپ نے دینی ہیں وہ دے دیں، ہم نے یہاں سے انصاف کر کے اٹھنا ہے۔

عدالت نے جے آئی ٹی کودوہفتوں میں پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کاحکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر متعلقہ بینکوں کےاعلی حکام اور عبد الغنی مجید کو بھی طلب کرلیا جبکہ دو گواہان کے مبینہ اغوا سے متعلق درخواست پر آئی جی سندھ کو نوٹس جاری کردیا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت سترہ نومبر تک ملتوی کردی۔

یاد رہے گذشتہ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ جے آئی ٹی کومعلومات ملنی شروع ہوگئی ہیں، رپورٹ کا انتظار ہے۔

اس سے قبل 15 اگست کو ہونے والی سماعت میں اومنی گروپ کے انور مجید اور ان کے بیٹے کو گرفتار کرلیا گیا ہے، حفاظتی ضمانت اور بینک اکاؤنٹ بحال کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔ جبکہ عدالت نے انور مجید فیملی کا نام ایگز ٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم بھی صادر کیا تھا۔

Comments