اسلام آباد : سپریم کورٹ میں سیمنٹ فیکٹریوں کی جانب سے زیرزمین پانی کے استعمال کے کیس کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سیمنٹ فیکٹریوں نے تالاب سے پانی نکالا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے سیمنٹ فیکٹریوں کی جانب سے زیرزمین پانی کے استعمال کے کیس کی سماعت کی۔
عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سیمنٹ فیکٹریوں نے تالاب سے پانی نکالا ہے، کسی قانون کی پرواہ نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہندوؤں کی مذہبی رسومات آنے والی ہیں، تالاب کیسے بھرے گا جس پرایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ عالمی ماہرین اس پرکام کررہے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ پہلے چشموں سے تالاب بھرتا تھا، سیمنٹ فیکٹریوں نے سارا ماحولیاتی نظام خراب کردیا۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ یہ مجرمانہ کام ہے، اس پر کارروائی ہونی چاہیے، معائنہ کرنا انتظامیہ کا کام ہے۔
علاقہ مکین نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ عدالت سے معاملات کو چھپایا جارہا ہے، سیمنٹ فیکٹریوں نے 2 ارب کی ڈیوٹی دینی تھی۔
سپریم کورٹ نے سیمنٹ فیکٹریوں کومیٹھے پانی کے استعمال سے روک دیا
یاد رہے کہ رواں سال 10 جولائی کو سپریم کورٹ میں کٹاس راج کیس سے متعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ سیمنٹ فیکٹریاں میٹھے پانی کا قومی خزانہ لوٹ رہی ہیں۔