تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

برطانیہ میں بریگزٹ پر دوبارہ ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا

لندن : برطانیہ کی سابق وزیر جسٹین گرینگ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے کی جانب سے پیش کردہ بریگزٹ ڈیل ’بے سود‘ ہے، تاہم تھریسا مے کی تجویز پر ووٹنگ کے ذریعے ہی فیصلہ ہوسکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے میئر صادق خان نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پارلیمنٹ نے وزیر اعظم تھریسا مے کی بریگزٹ سے متعلق ڈیل کو رد کیا تو عوام کو بریگزٹ کے لیے خود ساختہ پیپلز ووٹ کا موقع دینے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔

لندن کے میئر صادق خان کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے الیکشن کا انعقاد کروائیں یا پھر اپنی ڈیل کو شہریوں کے سامنے پیش کریں اور اس پر ریفرنڈم کے ذریعے عوام کی رائے لیں۔

صادق خان نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میں چاہتا ہوں کہ برطانیہ روپی یونین کے ساتھ اچھا معاہدہ طے کرے، کیوں کہ میں یورپی شہریوں کے لیے اچھی ضمانت چاہتا ہوں، مگر یورپی یونین میں موجود برطانوی شہریوں کی ضمانت اولین ترجیج ہے۔

دوسری جانب برطانیہ کی سابق وفاقی وزیر جسٹین گرینگ نے حکومت نے بریگزٹ ڈیل پر دوبارہ ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی جانب سے پیش کردہ بریگزٹ ڈیل ’بے سود‘ ہیں۔

جسٹین گرینگ کا کہنا ہے کہ تھریسا مے کی جانب سے پیش کی جانے والی تجویز ’دنیا بھر کے لیے بدترین ہے‘۔

سابق برطانوی وزیر کا کہنا ہے کہ بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے حتمی فیصلہ عوام سے ہی لینا ہوگا، کیوں معاملہ سیاست دانوں کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔ اب صرف تین آپشن ہیں، تھریسا مے کی ڈیل، یورپی یونین میں رکنا، یا پھر بغیر کسی معاہدے کے یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کرنا۔

ان کا کہنا تھا کہ برطانوی پارلیمنٹ کی حقیقت واضح ہوچکی ہیں، تھریسا مے کی جانب سے پیش کردہ تجویز پر ووٹنگ کے ذریعے ہی فیصلہ ہوسکتا ہے، لیکن برطانیہ کو اب آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جسٹین گرینگ کے پاس برطانیہ کی وزارت تعلیم کا قلمدان تھا، لیکن رواں برس جنوری میں انہوں نے کابینہ میں رد و بدل ہونے کی صورت میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

Comments

- Advertisement -