تازہ ترین

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

عالمی وبا کے خلاف انقلابی پیش رفت کا دعویٰ

واشنگٹن: عالمی کورونا وبا کے خاتمے کے لیے جہاں ویکسین کی تیاری پر کام جاری ہے وہیں طبی ماہرین مہلک وائرس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے نئے اور منفرد تجربات بھی کررہے ہیں۔

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں نییو میکسیکو نیورسٹی کے ماہرین نے الٹرا وائلٹ(یو وی) روشنی کو خاص مراحل سے گزار کر کورونا وائرس کے خاتمے کا دعویٰ کردیا ہے، محققین کا کہنا ہے کہ یہ عمل کووڈ 19 کے علاوہ مستقبل کے وبائی امراض کی روک تھام بھی کرسکے گا۔

یہ تحقیق طبی جریدے جرنل اے سی ایس اپلایڈ میٹریلز اینڈ انٹرفیسز میں شایع ہوئی ہے۔

ماہرین نے کرونا کے خاتمے کا مشاہدہ کرنے کے لیے مخصوص پارٹیکلز پولیمرز اور اولگومرز کے امتزاج کو الٹراوائلٹ روشنی سے ملایا تو ردعمل میں کورونا وائرس کو مکمل طور پر ختم کرنے میں کامیابی ملی۔ الٹراوئلٹ لائٹس کے علاوہ بلیچ یا الکحل کو بھی وائرس کے خلاف موثر مانا جاتا ہے۔

اس تجربے میں ماہرین نے خصوصی تکنیک کی مدد سے کسی اشیا پر کوٹنگ بنائی جس نے کرونا وائرس کے اجماع کو زیادہ وقت تک روکے رکھا، بعد ازاں کوٹنگ پر یو وی روشنی ڈالی گئی جس نے روشنی کو جذب کرکے آکسیجن کو متحرک کردیا، اس طرح وائرس ذرات سطح سے ختم ہونے لگے، اس تکنیک کو دیگر اشیا پر بھی آزمایا جاسکتا ہے۔

برطانیہ میں کوروناویکسین لگوانے والوں کے ساتھ کیا ہوا؟

محققین کا کہنا ہے کہ پولیمرز اور اولگومرز کے امتزاج تاریکی میں متحرک نہیں ہوتے بلکہ ان کے لیے الٹراوائلٹ روشنی کی اشد ضرورت ہوگی، اس تکنیک کو آسانی سے کمرشل، عام استعمال اور طبی اشیا جیسے وائپس، کپڑوں، طبی عملے کے حفاظتی ملبوسات پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس تحقیق پر مستقبل میں بھی مزید کام کی ضرورت ہے۔

Comments

- Advertisement -