تازہ ترین

مسلح افواج کو قوم کی حمایت حاصل ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

ملت ایکسپریس واقعہ : خاتون کی موت کے حوالے سے ترجمان ریلویز کا اہم بیان آگیا

ترجمان ریلویز بابر رضا کا ملت ایکسپریس واقعے میں...

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

خواہش ہے پی آئی اے کی نجکاری جون کے آخر تک مکمل کر لیں: وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا...

اسکول کے ساتھیوں نے کمسن دلہن کو جبری شادی سے نجات دلا دی

نئی دہلی: بھارت میں جبری شادی کا شکار ایک 16 سالہ دلہن کو اس کے اسکول کے ساتھیوں نے ڈھونڈ نکالا اور اسے اپنے ساتھ لے گئے۔

بھارت کے شہر جے پور کے ایک چھوٹے سے قصبے کی رہائشی 16 سالہ لڑکی کو اسکول سے زبردستی اٹھا کر دگنی عمر کے ایک شخص سے بیاہ کر قریبی گاؤں بھیج دیا گیا تھا۔

جب اس کے اسکول کے ساتھیوں کو اس کی شادی کا علم ہوا تو انہوں نے اس کے گھر والوں سے اس کا پتہ پوچھا، تاہم ان کے انکار پر وہ خود ہی کسی طرح ڈھونڈ کر اس کے گھر پہنچ گئے۔

وہاں اس لڑکی نے انہیں بتایا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی اور مزید تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہے جس کے بعد بچوں کا ہجوم اسے اپنے ساتھ شہر لے گیا۔

مزید پڑھیں: نیپال میں ہندو پجاری کم عمری کی شادیوں کے خلاف ڈٹ گئے

کمسن طالب علموں نے پولیس کو شکایت درج کروانے کی کوشش کی تاہم پولیس نے ان کی بات سننے سے نکار کردیا۔ بعد ازاں ایک تنظیم کی مدد سے یہ بچے فیملی کورٹ جا پہنچے جہاں لڑکی نے اپنی شادی کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کردی۔

اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی منقطع تعلیم کا سلسلہ بھی دوبارہ شروع کردیا اور اسکول واپسی پر اس کا پرجوش استقبال کیا گیا۔

یاد رہے کہ بھارت میں قانونی طور پر لڑکیوں کی شادی کی عمر 18 سال ہے تاہم ہر سال لاکھوں لڑکیاں اس عمر سے قبل ہی بیاہ دی جاتی ہیں۔

بچوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ذیلی شاخ یونیسف کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں ڈیڑھ کروڑ شادیاں ایسی ہوتی ہیں جن میں دلہن کی عمر 18 سال سے کم ہوتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ہر 3 میں سے 1 لڑکی کی جبراً کم عمری میں شادی کر جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: کم عمری کی شادیاں پائیدار ترقی کے لیے خطرہ

کم عمری کی شادی کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ لڑکیاں چاہے جسمانی اور ذہنی طور پر تیار نہ ہوں تب بھی وہ حاملہ ہوجاتی ہیں۔ کم عمری کے باعث بعض اوقات طبی پیچیدگیاں بھی پیش آتی ہیں جن سے ان لڑکیوں اور نوزائیدہ بچوں کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔

علاوہ ازیں کم عمری کی شادیاں لڑکیوں میں بے شمار بیماریوں کا سبب بنتی ہے جو تاحیات ان کے ساتھ رہتی ہیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -