اتوار, دسمبر 15, 2024
اشتہار

بجٹ 22-2021: تیزی سے بڑھتے ماحولیاتی خطرات اور پاکستان کی دھیمی مگر ہوشیار چال

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: پاکستان دنیا کے ان 10 سرفہرست ممالک کی صف میں شامل ہے جو کلائمٹ چینج سے ہونے والے نقصانات کی زد میں سب سے زیادہ ہیں، تاہم حکومت پاکستان اس حوالے سے کس طرح کام کر رہی ہے، یہ گزشتہ روز پیش کیے جانے والے بجٹ سے ظاہر ہے جسے خاصی حد تک خوش آئند قرار دیا سکتا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ماحولیاتی تغیرات (کلائمٹ چینج) کے خلاف پاکستان اپنے حصے سے کہیں زیادہ کام کر رہا ہے۔

وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس ضمن میں ساڑھے 14 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جو پچھلی حکومتوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہیں۔

- Advertisement -

اس حوالے سے منسٹری آف کلائمٹ چینج کے فوکل پرسن محمد سلیم شیخ نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ یہ رقم صرف 10 بلین ٹری پروجیکٹ کے لیے مختص ہے۔ ان کے مطابق یہ منصوبہ 10 سال پر محیط ہے اور اس کا کل بجٹ 125 ارب روپے ہے جس میں سے 50 فیصد صوبوں کو دینا ہوگا۔

سلیم شیخ کے مطابق رواں برس ساڑھے 14 ارب روپے خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے، منصوبے کا کل بجٹ پاکستانی تاریخ میں کسی بھی ماحولیاتی منصوبے کے لیے مختص کیا جانے والا سب سے بڑا بجٹ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 10 بلین ٹری سونامی سمیت حکومت پاکستان اس وقت ماحولیات کے حوالے سے 4 بڑے منصوبوں پر کام کر رہی ہے جو کہ یہ ہیں۔

ماحول سے مطابقت رکھنے والی انسانی آباد کاری کا منصوبہ
Climate Resilient Urban Human Settlement Unit
بجٹ 22-2021 میں مختص کردہ رقم: 15 ملین

واٹر اینڈ سینی ٹیشن کی بہتری کا منصوبہ
Establishment of Water Sanitation & Hygiene Strategic Planning and Coordination Cell
بجٹ 22-2021 میں مختص کردہ رقم: 12 ملین

پینے کے پانی کے معیار کو بہتر بنانے کا منصوبہ
Water Quality Monitoring Capacity Building Project
بجٹ 22-2021 میں مختص کردہ رقم: 30 ملین

سلیم شیخ کا کہنا ہے کہ پاکستان اس وقت اپنی جی ڈی پی کا 1 فیصد ماحولیات کی بہتری کے لیے مختلف اقدامات اور منصوبوں پر خرچ کر رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان اس وقت ماحولیاتی نقصانات کے باعث سالانہ 11 سو سے 12 سو ارب روپے کا نقصان اٹھا رہا ہے۔

ان میں سے 400 ارب روپے کا سالانہ نقصان وہ ہے جو قدرتی آفات کی وجہ سے ہوتا ہے جن میں انفرا اسٹرکچر کا تباہ ہونا، صحت اور تعلیم کی سہولیات کا نقصان اور زراعت کو پہنچنے والا نقصان شامل ہے۔

علاوہ ازیں ماحولیاتی بگاڑ جسے انوائرمنٹ ڈی گریڈیشن کہا جاتا ہے، پاکستانی معیشت کو ہر سال 700 ارب روپے کا جھٹکا دیتا ہے۔ اس بگاڑ میں فضائی و آبی آلودگی میں اضافہ، جنگلات کی کٹائی، موسم کے باعث زراعتی زمین کو پہنچنے والا نقصان، جنگلی حیات کو لاحق خطرات اور ان کے مساکن (رہنے کی جگہوں) کو پہنچنے والے نقصانات شامل ہیں۔

دوسری جانب گلوبل کلائمٹ رسک انڈیکس رپورٹ کے مطابق سنہ 2000 سے 2019 کے درمیان پاکستان کو مختلف قدرتی آفات اور ماحولیاتی تباہی کی وجہ سے 3 ہزار 771 ملین ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

کلائمٹ رسک انڈیکس کے مطابق اس عرصے میں پاکستان کو 173 قدرتی آفات نے متاثر کیا ہے اور اس کی وجہ سے پاکستان مختلف ویدر ایونٹس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں آٹھویں نمبر پر ہے۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں