موسمیاتی تبدیلی انسانی زندگی کو بری طرح متاثر کر رہی ہے اب اس کے بد اثرات دنیا کے سب سے بڑے گلیشیئر کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔
انسان نے جہاں ترقی کے ساتھ زندگی کو سہل بنایا وہیں ترقی کی اس دوڑ میں ایسے اقدامات کیے جس نے قدرتی نظام کو تہہ وبالا کر کے رکھ دیا جس کا نتیجہ موسمیاتی تبدیلی کی صورت میں بارشوں، طوفانوں، سیلابوں کی صورت دنیا بھگت رہی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اب موسمیاتی تبدیلی کے بد اثرات برفیلے پہاڑوں پر بھی ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں اور بحر انٹارٹک میں دنیا کے سب سے بڑے گلیشیئر نے ہلنا شروع کر دیا ہے۔
یہ گلیشیئر جو چار ہزار اسکوائر کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور رقبے کے لحاظ سے امریکی شہر نیویارک سے بھی تین گنا بڑا ہے آج سے 30 سال قبل انٹارٹک کی ساحلی پٹی سے جدا ہوا تھا۔
اس حوالے سے بنجمن ویلس کی سربراہی میں برطانیہ کی لیڈز یونیورسٹی کے گلیشیئرز کے علوم کے ماہرین پر مشتمل ایک گروپ نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں انہوں نے زور دیتے ہوئے اس رپورٹ کے نتائج کی اہمیت کو سمجھنے اور اسکے دنیا بھر کے سمندروں کی سطح پر پڑنے والے اثرات کی جانب توجہ بھی دلائی ہے۔
سائنسدانوں نے ان تبدیلیوں کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا ہے کہ کوڈ مین گلیشیئر کو فوکس کرتے ہوئے دیکھا جائے تو انٹارٹک کے گلیشیئرز کا ردعمل کافی غیر متوقع اور تیز ہوتا ہے اور حالیہ سالوں میں اس میں خطرناک حد تبدیلیاں ہوئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس چیز نے ہمیں متجسس کیا وہ کوڈ مین گلیشیئرز کے پڑوس میں واقع دیگر دیو ہیکل برفانی تودوں کے عدم ردعمل سے ہوا، جو جزیرہ نما انٹارٹک کی مغرب کی جانب واقع ہیں۔ جس سے ہمیں یہ بات سمجھنے میں مدد ملی کہ کس طرح موسمیاتی تبدیلی اس اہم اور حساس پولر ریجن کو متاثر کر رہا ہے۔
گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گویترس نے بھی مذکورہ گلیشیئر کا دورہ کیا جس کے بعد انہوں نے خبردار کیا ہے کہ انٹارکٹک میں برف کے مسلسل پگھلنے کی وجہ سے دنیا کو تباہی کا سامنا ہے۔ انٹارکٹیکا میں جو کچھ ہوتا ہے وہ انٹارکٹیکا میں نہیں رہتا۔ ہم ایک دوسرے سے جڑی ہوئی دنیا میں رہتے ہیں۔