تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

موسمیاتی تبدیلی کس طرح جنگلی حیات کو نقصان پہنچا رہی ہے؟

دنیا بھر میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات انسانوں کے ساتھ ساتھ جنگلی حیات پر بھی شدت سے پڑرہے ہیں جس کے نتیجے میں متعدد پرندوں کی اقسام کے معدوم ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔

تیزی سے بدلنے والے موسمی حالات کی وجہ سے پرندوں کی رہائش کے مقامات بھی تبدیل ہوتے رہتے ہیں مساکن کی تبدیلی سے پرندوں کی کئی نسلیں معدوم ہوچکی ہیں۔

اس ماحول میں بعض جنگلی جانوروں کی آبادی تو بڑھ رہی ہے لیکن موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ان کی افزائش میں نمایاں کمی بھی آرہی ہے جب کہ چڑیا گھروں میں رکھے گئے جانوروں اور پرندوں کے انڈے اور بچے دینے کے سیزن میں بھی تبدیلی دیکھی جارہی ہے۔

موسمیاتی تبدیلی سے جانوروں پر کیا اثر مرتب ہوتے ہیں؟ یہ جاننا ہمارے لیے بہت ضروری ہے۔ اس حوالے سے ماہرحیوانیات ڈاکٹر صالحہ رحمان نے جانوروں اور پرندوں کے بدلتے ہوئے حالات پر روشنی ڈالی۔

اے آر وائئ ڈیجیٹل کے نمائندے دانیال الرحمان سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ یہ جانور ایسی جگہ رہنا پسند کرتے ہیں جہاں خوراک اور رہائش ایک ساتھ میسر ہوں جب درجہ حرارت بڑھنے لگتا ہے تو وہ اپنا مقام تبدیل کرکے کسی ٹھنڈے مقام کا رخ کرلیتے ہیں۔

کراچی یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف انوائرمینٹل اسٹڈیز کے سینئر استاد اور محقق ڈاکٹر ظفر اقبال شمس نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہم شہر میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے اثرات کو کم کرنے کے لیے زیادہ درخت لگانے کے بجائے یہاں موجود درختوں کا بھی خاتمہ کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اس اقدام سے پرندے بھی ہجرت پر مجبورہوجاتے ہیں چونکہ بہت سے پرندوں کی خوراک کا انحصار درختوں میں موجود کیڑوں پر ہوتا ہے، اس لیے درختوں کو کاٹنے کا عمل ان کی خوراک کا ذریعہ بھی ختم کردیتا ہے۔

کبوترں کو دانہ ڈالنا خطرے کی علامت ہے

ڈاکٹر شمس کا کہنا تھا کہ شہر بھر کے متعدد چوک چوراہوں اور ٹریفک سگنلز پر دیکھا گیا ہے کہ لوگ باقاعدہ کثرت سے جنگلی کبوتر کو دانہ ڈالتے ہیں اور اس کام کو انتہائی بہترین عمل سمجھا جاتا ہے۔

Feed the birds, feed the soul - Pakistan - DAWN.COM

انہوں نے کہا کہ اگر اس بات کا بغور جائزہ لیا جائے تو یہ عمل کئی طریقوں سے حفظان صحت کے بہت سے سنگین مسائل کا سبب بھی بنتا ہے، شہر کے قرب و جوار میں بہت سے ایسے مقامات ہیں جو کبوتروں کی آبادی کو بڑھانے میں بھرپور مدد کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان پرندوں کی بہتات کی وجہ سے مختلف قسم کی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں، کچھ بیماریاں ان کی بیٹ (پاخانہ) کے اخراج کے ساتھ براہ راست یا سانس کے ذریعے منتقل ہوسکتی ہیں۔

اس کے علاوہ ماہر حیوانات روحی کنول کا کہنا تھا کہ کبوتر ایک کیڑے کی حیثیت اختیار کرچکے ہیں جو دیگر پرندوں کے لیے بری خبر ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جنگلی کبوتروں کی بے تحاشا افزائش میں انسانوں کا بڑا عمل دخل ہے جس نے ان کے پھیلاؤ کے اس مسئلے میں اضافہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ جانور خاص طور پر پرندے ایسے ہوتے ہیں جو موسم کی تبدیلی سے اپنی جگہ بدل لیتے ہیں لیکن بہت سے جانور ایسے ہیں جو صرف چند مخصوص جگہوں پر پائے جاتے ہیں اور اپنی جگہ کبھی نہیں چھوڑتے۔

اور اگر اس جگہ کی آب و ہوا اچانک تبدیل ہونے لگے اور انہیں اپنی خوراک نہ مل رہی ہو تو اس جانور کی نسل آہستہ آہستہ معدوم ہونے لگتی ہے۔

ڈاکٹرصالحہ نے کہا کہ موسم کی زبردست تبدیلی کچھ جانوروں کی افزائش کے عمل کو بہت زیادہ متاثر کرتی ہے اور ان کی آبادی میں کمی آنے لگتی ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کے جنگلی حیات اور پرندوں پر اثرات(فوٹو فائل)

انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این) کی خطرے سے دوچار جانوروں کی فہرست کے مطابق 41ہزار سے زائد پرندوں اور جانوروں کے معدوم ہونے کا خطرہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کہ دنیا اگر سال 2030 تک گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود کرلے تو خشک سالی، سیلاب اور بڑے پیمانے پر جانوروں کی معدوم ہوتی نسلوں کو ختم ہونے سے بچا جاسکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -