ملک بھر کے عوام بجلی کے بلوں میں ’اوور بلنگ‘ کی شکایات کر رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ بجلی کے استعمال شدہ یونٹس کی تعداد اور اس کے عوض واجب الادا رقم اس سے کہیں زیادہ ہے۔
پاکستان کے طول و عرض میں بجلی کے بلوں کی صورت میں لگنے والے برقی جھٹکوں نے غریب، متوسط اور تنخواہ دار طبقے کی راتوں کی نیندیں اور دن کا چین حرام کر رکھا ہے۔
نہ صرف یہ کہ بجلی کے بلوں میں اضافی یونٹس دیئے جارہے ہی اس پہ ستم کہ بند میٹروں کے بل بھی ہزاروں روپے کے آرہے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے نے مختلف علاقوں میں جاکر عوام سے انکے مسائل سنے اور ان کی داد رسی کی تاکہ متعلقہ حکام کو ان کے مسائل سے آگاہ کیا جاسکے۔
کراچی کے ایک شہری کا کہنا تھا کہ پہلے ہمارے دو کمرے کے گھر کا بل 800 سے 1200 کے درمیان آتا تھا لیکن اس مہینے ہمارا بجلی کا بل 8 ہزار روپے آیا ہے اس کا کہنا تھا کہ میں تنخواہ دار آدمی اس کو کیسے بھروں گا؟
ایک اور شہری نے بتایا کہ ہمارے گھر میں دو میٹر تھے جس میں ایک بند کروادیا تھا اس کا بل کئی سال سے صفر آرہا تھا لیکن جیسے بیٹر آن کروایا کمپنی نے ایک لاکھ روپے بل بنا کر بھیج دیا، یہ کہاں کا انصاف ہے؟۔
ایک شخص نے بتایا کہ اب میری یہ حالت نہیں رہی کہ بجلی کے بل بھر سکوں اب میں یہ بل نہیں بھروں گا، اپنے گھر والوں کے اخراجات پورے کروں یا بجلی کے بھروں؟