تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

رینجرز کے پاس چھاپے اور حراست میں رکھنے کے اختیارات موجود

کراچی: سندھ میں رینجرز کے اختیارات سے متعلق وزیر اعلیٰ ہاؤس اور محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے وضاحت جاری کردی گئیں۔ رینجرز کے پاس چھاپے مارنے، حراست میں رکھنے، چیکنگ، گشت اور چوکیوں پر رہنے کے اختیارات موجود ہیں۔

حکومت سندھ کی جانب سے 3 ماہ قبل سندھ رینجرز کو تفویض کیے گئے خصوصی اختیارات کی مدت ہفتے کی شب ختم ہوگئی تھی جس کے بعد رینجرز نے اہلکاروں کو چوکیوں، ناکوں اور دیگر مقامات سے ہیڈ کواٹرز بلالیا تھا جبکہ شہر بھر میں اسنیپ چیکنگ بھی روک دی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف قائم کی گئی رینجرز کی ہیلپ لائن 1101 بھی بند تھی جبکہ واٹس ایپ، ای میل سروسز بھی غیر فعال کردی گئی تھیں۔ ہیلپ لائن پر روزانہ سینکڑوں افراد کی جانب سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: رینجرز اختیارات پر تاجروں کا حکومت کو الٹی میٹم

تاہم اب وزیر اعلیٰ ہاؤس کے ترجمان نے رینجرز اختیارات سے متعلق وضاحت جاری کردی ہے۔

ترجمان کے مطابق رینجرز کو چیکنگ، گشت اور چوکیوں پر رہنے کے اختیارات تاحال حاصل ہیں۔ وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ اختیارات 19 جولائی 2016 سے لے کر 19 جولائی 2017 تک دیے گئے تھے۔

دوسری جانب محکمہ داخلہ سندھ نے بھی رینجرز اختیارات سے متعلق تحریری طور پر پالیسی نوٹ جاری کردیا ہے جس کے مطابق رینجرز کو چیکنگ، گشت، چوکیوں پر رہنے، چھاپے مارنے اور حراست میں رکھنے کے اختیارات حاصل ہیں۔

ذرائع کے مطابق رینجرز کے پاس صرف ملزم کو پکڑ کر 90 دن تک اپنے پاس رکھنے کا اختیار نہیں اور اس پر حکومتی عہدیداران کے درمیان مشاورت جاری ہے۔

محکمہ داخلہ سندھ کے مطابق رینجرز کو مذکورہ اختیارات آئین کے آرٹیکل 147 کے تحت حاصل ہیں جن کی مدت 20 جولائی 2016 سے 19 جولائی 2017 تک ہے۔

یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں سندھ رینجرز کے خصوصی اختیارات میں 90 روز کی توسیع کی گئی تھی جس کی مدت ختم ہوچکی ہے۔

Comments

- Advertisement -