لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے دو دن قبل کے عشائیے میں ایم این ایز کی جانب سے مری واقعے پر سخت سوالات کیے گئے۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز عشائیے میں وزیر اعلیٰ پنجاب سے ارکان قومی اسمبلی نے سانحہ مری پر سخت سوالات کیے، ارکان کا مؤقف تھا کہ سانحہ مری کے ذمہ داروں پر فوری ایکشن ہونا چاہیے تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 12 جنوری کو اسلام آباد میں پنجاب حکومت نے حکومتی ایم این ایز کے اعزاز میں عشائیہ رکھا تھا، جس میں چند ارکان نے وزیر اعلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ مری میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں لیکن ایکشن فوری نہیں ہوا، کم از کم 2 کو ہی ہتھکڑیاں لگ جاتیں تو سمجھتے کہ کچھ ہوا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے جب بتایا کہ اس سلسلے میں کمیٹی کے ذریعے انکوائری کرا رہے ہیں، اور کارروائی بھی ہوگی، تو رکن اسمبلی نے کہا کہ کمیٹیاں تو معاملے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے ہوتی ہیں۔
رکن اسمبلی کا کہنا تھا ذمہ داروں کے خلاف ایکشن پہلے دن ہوتا اور کم از کم 2 کو ہتھکڑیاں لگائی جاتیں، اس پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ذمہ داروں کو ہتھکڑیاں لگوائیں گے۔
واضح رہے کہ سانحہ مری تحقیقاتی کمیٹی نے مری میں آپریشنل عملے کے بیانات قلم بند کر لیے ہیں، ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی نے ریسکیو 1122 کے اہل کاروں کے بیانات بھی قلم بند کیے، اور انکشاف ہوا کہ برفانی طوفان کے وقت برف ہٹانے والی 20 گاڑیاں ایک ہی مقام پر کھڑی تھیں۔
ذرائع کے مطابق برف ہٹانے والی 29 گاڑیوں میں سے 20 ایک ہی پوائنٹ سنی بنک میں کھڑی تھیں، گاڑیوں کو چلانے کے لیے متعین ڈرائیورز، اور عملہ بھی ڈیوٹی پر موجود نہ تھا، جب کہ شدید برف باری کی وارننگ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے جاری کی گئی تھی۔
انکوائری کے دوران محکمہ جنگلات کے اہل کار کمیٹی کو تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے، کمیٹی نے عملے کی تفصیلات اور ان کی ذمہ داریوں کی فہرست طلب کرلی ہے۔