تازہ ترین

ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کا مشترکہ اعلامیہ جاری

ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی پاکستان کا تین روزہ...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

جن لوگوں کو قتل کیا گیا ہے اُن کا حساب سب کو دینا ہوگا، وزیر اعلیٰ سندھ

کراچی : وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ امجد صابری کے بچوں کے تمام اخراجات برداشت کرنے کو تیار ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ قاتلوں کو جلد گرفتار کر کے کٹہرے میں لائیں گے۔

تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے قائم علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں امن و امان کا مسئلہ برسوں پرانا تھا ، جس پر پیپلزپارٹی کی حکومت کی وجہ سے کافی حد تک کنٹرول کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امجد صابری کے قتل پر افسوس کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتے، ساتھ ہی قائم علی شاہ نے امجد صابری کی بیوہ کو نوکری دینے کی بھی پیشکش کرتے ہوئے مرحوم کے اہل خانہ کو ایک کروڑ روپے دینے کا اعلان بھی کیا۔

قائم علی شاہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ ہوں پیر فقیر نہیں جو یہ بتا سکوں کہ امجد صابری کے قاتل کب گرفتار ہوں گے، کراچی آپریشن پر بات کرتے ہوئے قائم علی شاہ نے کہا کہ اویس شاہ کے اغواء اور امجد صابری کے قتل سے پہلے امن و امان کی سب نے تعریف کرتے تھے، پہلے صرف پولیس ہمارے ماتحت تھی تاہم اب رینجرز کی کپتانی  بھی ہمارے پاس ہے،کراچی ٓپریشن کے بعد سے شہر کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے ورنہ پہلے لیاری جانا ہوتا تھا تو سورج غروب ہونے سے پہلے جاتے تھے۔

قائم علی شاہ نے کہا کہ ’’سندھ حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو یقین دہانی کروائی تھی کہ آپ کی کارروائی میں مداخلت نہیں کی جائے گی، مگر کچھ وفاقی اداروں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے سندھ کے محکمہ ریونیو اور محکمہ لینڈ پر یلغار کردی، قانون کو بالائے طاق رکھ کرافسران نے بغیر اجازت اور بغیر ریکارڈ اہم فائلیں ضبط کر کے ہمارے سیکریٹری کو بلاجواز گرفتار کیا گیا‘‘ اور اب تک اُن فائلوں کا کچھ پتہ نہیں۔

وزیر اعلی  نے کہا کہ ‘‘سندھ کے محکموں میں اس لئے چھاپے مارے گئے کہ وہاں کام کرنے والے افسران کو ڈرایا جاسکے مگر ہم غیر قانونی عمل کے سامنے آگئے، اداروں کی کارروائیوں کے حوالے سے چوہدری نثار کو آگاہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ’’نیب کی کارروائیوں پر مجھے بھی تحفظات ہیں‘‘۔

وزیر اعلی سندھ نے اسمبلی ممبران کو بتایا کہ کراچی آپریشن کے دوران 400 پولیس اہلکار اور 40 رینجرز اہلکار شہید ہوئے ہیں، شہر میں امن و امان کے لئے سندھ حکومت نے پولیس کے حوصلے بلند کئے ہیں اور  محکمے کی بہتری کے لئے 60 ارب روپے خرچ کئے۔

’’ پیپلزپارٹی کی حکومت نے سانحہ نشتر پارک سمیت کئی اہم مقدمات حل کئے ہیں، پہلے سپرہائی وے پر سفر کرنے والے اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتے تھے مگر اب وہاں صورتحال قدرے مختلف ہے، وزیر اعلی نے ایوان کو بتایا کہ ’’حالیہ دنوں کراچی میں ٹریفک پولیس کو نشانہ بنانے والے افراد کو  گرفتار کیا ہے جنہوں نے جے آئی ٹی کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا ہے‘‘۔

وزیر اعلی سندھ نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعت کہتی ہے کہ لیاری میں امن وامان کے لئے کارروائیاں نہیں کی گئیں  مگر دوست یہ بھول جاتے ہیں کہ سب سے زیادہ لوگ لیاری میں مارے گئے جن میں اکثریت بلوچوں کی ہے۔

قائم علی شاہ نے شکوہ کیا کہ اپوزیشن کی شکایت ایک طرف مگر ہم ٓپریشن کے کپتان ضرور ہیں مگر رینجرز ہمارے ماتحت نہیں ہے ، وہ کارروائی کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کو رپورٹ ارسال کرتے ہیں پھر وہ ہم تک پہنچتی ہے۔

 

Comments

- Advertisement -