تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

اگر کوئی دوست پریشانی میں آپ سے مشورہ مانگے تو ان باتوں کا خیال رکھیں

اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہمارا کوئی دوست، جاننے والا یا رشتے دار ہم سے اپنی پریشانی کے حل کے لیے مشورہ مانگ لیتا ہے اور ہم چھوٹتے ہی اسے مشورے دینے لگ جاتے ہیں کہ یہ کریں ایسا کریں ویسا کریں۔

لیکن اپنے دوست احباب کی ’لائف کوچنگ‘ کرتے وقت بہترین اور کام یاب حکمتِ عملی یہ ہے کہ آپ انھیں پریشانی سے نجات کے لیے مشورے دینے سے پرہیز کریں، کیوں کہ آپ کو لگتا ہے کہ آپ کا مشورہ بہترین ہے لیکن حقیقت میں ایسا ہوتا نہیں۔

[bs-quote quote=”سب سے اہم نکتہ: بتائیں کم اور پوچھیں زیادہ” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

امریکی بیسٹ سیلر  مصنف اور شان دار مقرر (کی نوٹ اسپیکر) مائیکل بنگے اسٹینئر اپنی مشہور کتاب “دی کوچنگ ہیبٹ‘ میں کہتے ہیں کہ ایک زبردست کوچ بننے کے لیے ضروری ہے کہ آپ کسی کو یہ بتانے میں کم سے کم وقت صرف کریں کہ اسے کیا کرنا چاہیے اور زیادہ وقت اس سے سوال پوچھنے پر صرف کریں۔

مائیکل بنگے بتاتے ہیں کہ ایسے 4 زبردست سوال ہیں جو آپ کو اپنے دوست سے پوچھنے چاہیئں۔

سوال نمبر 1: آپ کے ذہن میں کیا ہے؟

جس کی رہنمائی کرنا چاہتے ہیں اسے اس بات کی طرف مدعو کریں کہ چھوٹی باتیں نظر انداز کرے اور ان باتوں پر توجہ دے جو اہم ہیں۔ یعنی کیا چیز ہے جو ذہنی پریشانی کو بڑھاوا دے رہی ہے؟

سوال نمبر 2: مزید کیا ہے ذہن میں؟

یعنی اپنے دوست کے ذہن کو مزید ٹٹولیں، اس کے خیالات مزید باہر لائیں اور اسے زیادہ سے زیادہ اپنی پریشانی سے متعلق آگاہی حاصل کرنے میں مدد کریں۔

اگر دوست آپ کو اپنی متعدد پریشانیاں بتائے تو اسے یہ بتانے کی کوشش مت کریں کہ ان میں سے کون سی پریشانی کو ترجیح دی جائے، بلکہ اسے اپنے لیے خود فیصلہ کرنے کا موقع دیں، اور اسے سوالات کرکے اس کے لیے تیار کریں۔

سوال نمبر 3: آپ کے لیے حقیقی چیلنج کیا ہے؟

یہ یاد رکھیں کہ جب کوئی شخص پریشانی میں مبتلا ہوتا ہے تو اسے ہر بات چیلنج لگتی ہے۔ اس سے پوچھیں کہ وہ کون سا چیلنج ہے جو حل ہو جائے تو سب سے زیادہ سکون ملے گا۔ یعنی آپ کے بیگ میں کون سا ایسا پتھر ہے جسے نکالا جائے تو آپ کا بوجھ ہلکا ہو جائے گا۔

[bs-quote quote=”یہ حکمتِ عملی دراصل اس نکتے پر مرکوز ہے کہ ’کیا نہیں کرنا ہے۔‘” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

دوست آپ کو بتائے کہ فلاں فلاں چیلنج سے اتنا سکون ملے گا۔ لیکن اس سے پوچھیں کہ ٹھیک ہے، یہ باتیں بھی چیلنج ہیں لیکن یہاں ’آپ کے لیے‘ حقیقی چینلج کیا ہے؟

یہ پوچھنا بہت اہم ہے کہ ’آپ کے لیے‘ حقیقی چیلنج کیا ہے؟ اس سے اس سوال کا جواب آسان ہو جائے گا۔

اب جب آپ کا دوست جواب کے قریب پہنچ چکا ہے اور اس نے ایک چلینج کے لیے کہہ دیا ہے کہ ہاں یہ ہے وہ اصل چیلنج، حقیقی مسئلہ حقیقی پریشانی۔ تو اس سے آخری سوال پوچھیں۔

سوال نمبر 4: اگر یہ حقیقی چیلنج ہے تو باقی کیا ہیں؟

یعنی اگر فلاں حقیقی اور سب سے اہم مسئلہ ہے تو کیا باقی غیر حقیقی، غیر اہم ہو گئے؟ یعنی اصل میں آپ کن چیلنجز سے منھ موڑ کر ایک چیلنج کو اپنا حقیقی چیلنج قرار دے رہے ہیں۔

ان چار اہم ترین سوالوں کا مقصد دراصل کسی ایک مسئلے کو، کسی ایک پریشانی کو چننا ہے جو اصل میں خود اس مسئلے کا حل بھی ہے۔ اسی طرح آپ اپنے دوستوں کی رہنمائی کر سکتے ہیں کہ انھیں اپنا وقت بچا کر کس طرح اصل مسئلے کا انتخاب کرنا ہے، باقی مسائل اس قسم کے ہوتے ہیں کہ ان پر سوچنے اور پریشان ہونے کی وجہ سے اصل اور بنیادی مسئلہ نگاہوں سے اوجھل ہو جاتا ہے۔

یہ حکمتِ عملی دراصل اس نکتے پر مرکوز ہے کہ ’کیا نہیں کرنا ہے۔‘

Comments

- Advertisement -