تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

آرمی چیف نے 14 خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی

اسلام آباد: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 14 خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی۔ مذکورہ دہشت گردوں کی کارروائیوں میں 13 سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 16 افراد شہید ہوئے تھے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 14 خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی۔ آرمی چیف نے 20 مزید دہشت گردوں کو دی گئی مختلف سزاؤں کی بھی توثیق کی۔

سزائے موت پانے والے دہشت گردوں میں محی الدین، فضل ہادی، وہاب، گل محمد، بشیر احمد، برکت اور اسلام شامل ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گرد فورسز و قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملے میں ملوث تھے جبکہ دہشت گردوں نے تعلیمی اداروں، پولیس اسٹیشن اور سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا تھا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ مذکورہ دہشت گردوں کی کارروائیوں میں 13 سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 16 افراد شہید ہوئے تھے۔ دہشت گردی میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 19 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

خیال رہے کہ 16 دسمبر کو بھی آرمی چیف نے دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث 15 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی تھی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق سزائے موت پانے والے مجرمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا، سزا پانے والے مجرمان میں پشاور کرسچن کالونی حملے اور تعلیمی اداروں کو نقصان پہنچانے کے ذمے دار دہشت گرد شامل تھے۔

مذکورہ دہشت گردوں کی کارروائیوں میں مسلح افواج، شہریوں سمیت 34 افراد شہید اور 19 زخمی ہوئے تھے۔ دہشت گردوں سے اسلحہ و بارود بھی تحویل میں لیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی عدالتوں کو قیام سے اب تک 717 دہشت گردوں کے کیس بھیجے گئے، 717 کیسوں میں سے 546 کے فیصلے سنا دیے گئے۔

546 کیسوں میں 310 دہشت گردوں کو سزائے موت سنائی گئی جبکہ 234 دہشت گردوں کو مختلف مدت کی سزائیں سنائی گئیں۔ فوجی عدالتوں سے 2 ملزمان بری بھی کیے گئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سزائے موت پانے والے 310 دہشت گردوں میں سے 56 کو پھانسی دی جاچکی ہے، 254 دہشت گردوں کی سزائے موت قانونی چارہ جوئی کے باعث زیر التوا ہے۔

Comments

- Advertisement -