تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

امداد کی بحالی کی ضرورت نہیں، ہماری قربانیوں کو تسلیم کیا جائے: آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی حقیرانہ زبان پر پاکستانی قوم کو لگتا ہے دھوکہ ہوا۔ امداد کی بحالی کی ضرورت نہیں، ہماری قربانیوں کو تسلیم کیا جائے۔

تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر نے ٹیلی فون کیا۔ گزشتہ ہفتے ایک امریکی سینیٹر کی جانب سے بھی آرمی چیف کو فون آیا تھا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل جوزف نے آرمی چیف کو امریکی سیکیورٹی امداد سپورٹ فنڈ کے متعلق آگاہ کیا۔

جنرل جوزف کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کردار کی قدر کرتا ہے۔ صورتحال عارضی ہے امریکا کا پاکستان میں کارروائی کا ارادہ نہیں۔ امریکا افغان شہریوں کے معاملے میں پاکستان کے تعاون کا خواہاں ہے۔

دوسری جانب آرمی چیف کا کہنا تھا کہ امریکی حالیہ بیانات سے پوری پاکستانی قوم کو شدید رنج ہوا۔ ٹرمپ کی حقیرانہ زبان پر پاکستانی قوم کو لگتا ہے کہ دھوکہ ہوا۔ ’امداد کی بحالی کی ضرورت نہیں، ہماری قربانیوں کو تسلیم کیا جائے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ قوم سمجھتی ہے جیسی زبان استعمال کی گئی وہ دھوکہ دہی کے مترادف ہے۔ 10 سال سے زائد پرانے تعاون پر حقارت انگیز زبان استعمال کی گئی۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان انسداد دہشت گردی کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔ امریکی امداد کے بغیر دہشت گردی کے خلاف اقدامات جاری رکھیں گے۔ یہ اقدامات قومی مفادات کو مد نظر رکھ کر کیے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت نقصان اٹھایا۔ پاکستان میں افغان شہریوں کی سرگرمیوں پر امریکی تحفظات سے آگاہ ہیں۔ اس تناظر میں آپریشن رد الفساد کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے افغان شہریوں کو وطن واپس بھیجنا ہوگا۔ پاکستان بارڈر کنٹرول پر کام کر رہا ہے۔ کابل کی بھی اولین ترجیح بارڈر کنٹرول ہونی چاہیئے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -