عالمی کرونا وبا کے دوران جہاں فیس ماسک کے استعمال کو ضروری قرار دیا گیا وہیں ایسے خدشات بھی سامنے آتے رہے کہ یہ شہریوں کو پھیپھڑوں کے سنگین مسائل سے دوچار کرسکتے ہیں۔
امریکی اور کینیڈین محققین کی مشترکہ تحقیق میں فیس ماسک سے متعلق تمام خدشات کو دور کردیا گیا، ماہرین کا کہنا ہے کہ ماسک کے استعمال سے پھیپھڑوں کے افعال متاثر ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے ہاں البتہ جسمانی پیمانوں پر معمولی سے اثرات مرتب ہوتے ہیں جنہیں پکڑنا بھی ناممکن ہے۔
دنیا بھر میں کرونا کی روک تھام کے لیے ہینڈسینیٹائزر اور فیس ماسک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ ماسک سانس لینے، کھانسی یا اچانک چھینک کے دوران منہ یا ناک سے نکلنے والے ذرات کو دوسروں تک منتقل ہونے سے روکتا ہے، اس طرح اگر کوئی بیمار شخص ہوا تو وائرس آگے منتقل نہیں ہوگا۔
دنیا بھر میں فیس ماسک کے استعمال کے حوالے سے یہ خدشات سامنے آئے ہیں کہ اس سے پھیپھڑوں کا نظام متاثر ہوتا ہے اور سانس لینے میں بھی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے، تاہم حالیہ تحقیق نے ان تمام شکایات کو مسترد کردیا۔
اس نئی تحقیق کے نتائج طبی جریدے اینالز آف دی امریکن تھیورسس سوسائٹی میں شایع ہوئے جس میں کہا گیا ہے کہ ماسک کے استعمال سے گھٹن ہوسکتی ہے لیکن ایسے کوئی امکانات نہیں جس سے پھیپھڑوں کے افعال متاثر ہوں، سخت ورزش کے دوران بھی اس سے کوئی نقصان نہیں ہوتا۔
ریسرچ میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ ماسک پہننے کے دوران سانس لیتے ہوئے گیسوں جیسے خون میں آکسیجن اور ہائیڈروجن آکسائیڈ کے پیمانوں میں معمولی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
کیا ماسک دوبارہ قابل استعمال ہیں؟ حقائق جانئے
محققین نے بتایا کہ ایسے افراد جو پہلے سے ہی پھیپھڑوں کی سنگین بیماریوں میں مبتلا ہوں ان کو مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، اس طرح کے کیسز میں لوگوں کو ورزش کے دوران فیس ماسک کے استعمال سے بے چینی اور عدم اطمینان محسوس ہوسکتا ہے ایسے میں ڈاکٹر ہی مشورہ دے سکتے ہیں کہ انہیں کیا کرنا چاہیے۔
ماہرین کے مطابق اگر پھیپھڑوں کی بیماری میں مبتلا افراد کرونا کا شکار ہوگئے تو انہیں ماسک کا استعمال کرنا لازمی ہوگا تاکہ وائرس کی دوسروں تک منتقلی کو روکا جاسکے۔ اس تحقیق کے لیے سائنس دانوں نے ماسک سے متعلق تمام رپورٹس کا جائزہ لیا جس کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کے اس کے کوئی نقصانات نہیں ہیں۔