جمعہ, دسمبر 6, 2024
اشتہار

چینی انجینیئرز پر حملوں کا مقصد انہیں کام چھوڑ کر جانے پر مجبور کرنا تھا: ملزم کا انکشاف

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: چینی انجینیئرز پر حملے میں ملوث ملزم کا کہنا ہے کہ حملوں کا مقصد چینی شہریوں کو خوفزدہ کرنا تھا اور انہیں مجبور کرنا تھا کہ وہ اقتصادی راہداری پر کام چھوڑ کر چلے جائیں۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی کی جانب سے گرفتار ملزم فیاض ڈاہری نے سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔ دہشت گردوں کو گزشتہ ہفتے گرفتار کیا گیا تھا۔

ملزم کا کہنا ہے کہ تنظیمی قیادت کے حکم پر تخریبی کارروائیوں میں ملوث رہے۔ راجا بھمرو اور سونالہ میمن کے توسط سے پارٹی میں متعارف کروایا گیا۔ راجہ بھمرو کی ہلاکت کے بعد ضلع خیرپور کا انچارج بنا دیا گیا۔

- Advertisement -

ملزم نے بتایا کہ تنظیم کے ضلعی صدر شیر سومورو اور فیاض خمیسانی ٹارگٹ دیتے تھے۔ پارٹی کی میٹنگز میں ملک توڑنے اور سندھو دیش بنانے کے لیے اکسایا جاتا ہے۔ زیادتیوں کے نام پر لوگوں کو اکسانے اور لسانیت کی ہدایات دی جاتی ہیں۔ لسانی منافرت بڑھانے کے لیے سوشل میڈیا سیل بھی سرگرم ہے۔

ملزم کے بیان کے مطابق دسمبر 2016 میں نصر اللہ کے ہمراہ سکھر میں چینی انجینیئرز پر حملہ کیا۔ نیشنل ہائی وے پر چینی انجینئرز پر سائیکل بم سے حملہ کیا۔ دیسی ساختہ بم سائیکل میں نصب کر کے ریموٹ کنٹرول کا استعمال کیا۔ دھماکے کا مقصد چینی شہریوں میں خوف و ہراس پھیلانا تھا۔ منصوبہ تھا کہ چینی اقتصادی راہداری پر کام چھوڑ کر چلے جائیں۔

فیاض ڈاہری نے بتایا کہ واردات کے بعد روپوش ہوگئے مگر ایک ساتھی نصر اللہ پکڑا گیا۔ حملوں میں متحدہ محاذ شفیع برفت گروپ کے 13 ملزمان ملوث ہیں۔ جون 2017 میں بھی گھوٹکی میں چینی انجینیئرز پر فائرنگ کی۔ حملے میں چینی انجینیئرز اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

ملزم کے مطابق پاکستان مخالف لٹریچر اور تحریری مواد سے لوگوں کو اکسایا جاتا ہے۔ محاذ کا عسکری ونگ سندھ لبریشن آرمی کے نام سے قائم ہے۔ ایس ایل اے دہشت گردی اور سیکیورٹی اداروں پر حملوں میں ملوث ہے۔ ملزمان ایس ایل اے کے کسی رکن کو نہیں جانتے، الگ سیٹ اپ ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں