ارسلان شیخ
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سلیکٹرز کی جانب سے ہمیشہ باصلاحیت کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کا دعویٰ کیا جاتا ہے، مگر ایسے کئی نوجوان ہیں، جو ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین کارکردگی کے باوجود آج بھی موقع کے منتظر ہیں۔ صدف حسین بھی ایک ایسا ہی نام ہے۔
بائیں ہاتھ کا یہ فاسٹ بالر ایک عرصے سے ڈومیسٹک کرکٹ میں زیر بحث ہے۔ گو اسے اب تک پاکستان کی نمائندگی کا موقع نہیں ملا، مگر اس کے مداحوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔
اس 28 سالہ کرکٹر کو ڈومیسٹک کرکٹ کے پانچ بہترین بالرز میں شمار کیا جاتا ہے۔ صدف حسین 73 میچز میں 353 وکٹیں اپنے نام کر چکے ہیں۔ اُنھوں نے 24 بار پانچ وکٹیں لینے کا کارنامہ انجام دیا، جبکہ پانچ بار انھوں نے دس وکٹیں اپنے نام کیں۔ اس قابل تعریف ریکارڈ کے باوجود یہ امر حیرت انگیز ہے کہ صدف کو اپنی ریجنل ٹیم راولپنڈی کی نمائندگی کا بھی تسلسل سے موقع نہیں ملا۔
یہ دراز قد کھلاڑی اس ناانصافی کے اسباب سے یکسر لاعلم ہے۔ اے آروائی اسپورٹس سے بات کرتے ہوئے صدف نے کہا: ”ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین کارکردگی کے باوجود سلیکٹرز کی جانب سے موقع نہ ملنا مایوس کن ہے، مجھے خبر نہیں کہ مجھے کیوں نظرانداز کیا گیا، شاید سلیکٹرز اس مسئلے پر زیادہ بہتر روشنی ڈال سکتے ہیں‘‘۔
کچھ حلقوں کی جانب سے صدف کی فٹنس اور رفتار پر سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ بیش تر افراد نے صدف کو لائیو یا ٹی وی پر کھیلتے ہوئے نہیں دیا۔
صدف حسین کے نزدیک اس کی فٹنس اور رفتار سے متعلق سوال اٹھایا جانا ناقابل فہم ہے۔ اگر وہ فٹ نہیں، تو ڈومیسٹک کرکٹ میں اتنی اچھی پرفارمنس کیسے دی ؟ اتنی وکٹیں کیسے اپنے نام کر لیں؟صدف کے بقول،”میں اس وقت 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کر رہا ہوں، جو بین الاقوامی کرکٹ کے تقاضوں کے عین مطابق ہے‘‘۔
اپنے متاثر کن مگر بے ثمر کیریر میں صدف کو کئی کٹھن لمحات دیکھنے پڑے۔ ایک زمانے میں وہ کرکٹ چھوڑنے سے متعلق سنجیدگی سے سوچنے لگے تھے۔ اس موقع پر صدف کے والد نے ان کی بھرپور حوصلہ افزائی کی اور آگے بڑھنے کی تحریک دی۔
ناانصافیوں کے باوجود باوجود صدف حسین کو امید ہے کہ وہ اپنی محنت اور صلاحیت کے بل بوتے پر جلد پاکستانی ٹیم میں جگہ بنا لیں گے۔ صدف کے مطابق فاسٹ بولر کے کیریر کی عمر مختصر ہوتی ہے۔ بیٹسمین اور اسپنر کے برعکس اس کا کیریر مختصر ہوتا ہے، اسی لیے ان کی خواہش ہے کہ انھیں جلد اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دیا جائے۔
صدف کا کہنا ہے کہ سینئر اور ریٹائر کھلاڑی ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ، مگر سلیکٹرز اب تک اُن کی جانب متوجہ نہیں ہوئے۔ یہ امر بھی دل چسپ ہے کہ صدف کو اب تک کرکٹ کے مقبول ترین فارمیٹ یعنی ٹی 20 میں اپنی صلاحیتیں آزمانے کا موقع نہیں ملا اور اس کی وجوہات بھی غیرواضح ہیں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔