پشاور: این اے 31 تاریخ اہمیت کا حامل حلقہ ہے، اس کے عوام نے ہر بار عام انتخابات میں نئے امیدوار کو خوش آمدید کہہ کر قومی اسمبلی پہنچایا ہے۔
1990 سے اب تک اس حلقے سے حاجی غلام احمد بلور سب سے زیادہ 4 بار ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں، قومی اسمبلی کا حلقہ این اے ون پشاور 2017 مرد شماری کے بعد سے اب این اے 31 بن گیا ہے۔
2018 الیکشن میں اس حلقے سے تحریک انصاف کے امیدوار شوکت علی 87 ہزار 895 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے تھے، جب کہ دوسرے نمبر پر عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی غلام احمد بلور رہے، جن کو 42 ہزار 476 ووٹ ملے تھے۔
عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی نے اپنی نشستوں سے استعفیٰ دیا تھا، الیکشن کمیشن نے 10 ارکان کے استعفے منظور کیے جن میں 8 حلقوں پر 16 اکتوبر کو دوبارہ انتخابات ہونے جا رہے ہیں، حلقہ این اے 31 شوکت علی کے استعفے کے باعث خالی ہوا ہے۔
کیا عمران خان مولانا محمد قاسم سے حلقہ این اے 22 فتح کر سکیں گے
پشاور کا یہ حلقہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے، کیوں کہ اس حلقے سے سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو، سابق وزیر اعظم عمران خان اور آفتاب احمد خان شیرپاؤ بھی قسمت آزمائی کر چکے ہیں۔
یہ حلقہ کب کس نے جیتا؟
1985 کے عام انتخابات میں، جو غیر جماعتی بنیادوں پر ہوئے تھے، پشاور کے حلقہ این اے ون سے حاجی محمد یونس 26 ہزار 815 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے، جب کہ سید ظفر علی شاہ 22 ہزار 524 لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
1988 کے عام انتخابات میں اس حلقے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے آفتاب احمد خان شیرپاؤ (آفتاب شیرپاؤ نے بعد میں پیپلز پارٹی سے ناراض ہو کر قومی وطن پارٹی کے نام سے اپنی سیاسی جماعت بنائی) کامیاب قرار پائے، انھوں نے 44 ہزار 658 ووٹ حاصل کیے جب کہ عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی غلام احمد بلور 35 ہزار 947 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
1990 جنرل الیکشن میں پشاور کے حلقہ این اے ون سے پاکستان پیپلز پارٹی کی سربراہ بے نظیر بھٹو بھی امیدوار تھی لیکن اے این پی کے حاجی غلام احمد بلور نے انھیں شکست دی، غلام احمد بلور 51 ہزار 233 ووٹ کے ساتھ پہلے جب کہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو 38 ہزار 951 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہیں۔
1993 کے عام انتخابات میں حلقہ این اے 1 پشاور پیپلز پارٹی کے نام رہا، اور پی پی پی کے امیدوار سید ظفر علی شاہ 40 ہزار 343 ووٹ لے کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے جب کہ حاجی غلام احمد بلور 35 ہزار ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
1997 کے عام انتخابات میں پشاور کے حلقہ این اے 1 سے ایک بار پھر عوامی نیشنل پارٹی کے غلام احمد بلور کامیاب ہو گئے، انھوں نے 25 ہزار ووٹ لے کر پہلے جب کہ پیپلز پارٹی کے قمر عباس 11 ہزار 275 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
2002 کے انتخابات میں حلقہ این اے ون پشاور کے عوام نے مذہبی پارٹیوں کے اتحاد کے حق میں فیصلہ دیا، اور ایم ایم اے کے امیدوار شبیر احمد خان 37 ہزار 179 ووٹ لے کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، جب کہ عوامی نیشنل پارٹی کے عثمان بشیر بلور 35 ہزار 675 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے، پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ساجد عبداللہ نے 2 ہزار 29 ووٹ حاصل کیے تھے۔ 2002 کے عام انتخابات میں حاجی غلام احمد بلور بی اے کی ڈگری میں مسئلے کے باعث حصہ نہ لے سکے تھے، سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں انتخابات میں امیدوار کے لیے گریجویشن کی شرط رکھی گئی تھی۔
2008 کے جنرل الیکشن میں ایک بار پھر حلقہ این اے ون کے ووٹرز نے عوامی نیشنل پارٹی کے حق میں فیصلہ دیا اور حاجی غلام احمد بلور 44 ہزار 210 ووٹ لے کر تیسری بار حلقے کے عوام کی نمائندگی کرنے کے لیے قومی اسمبلی پہنچ گئے، 2008 کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کے ایوب شاہ 37 ہزار 628 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
2013 کے الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان حلقہ این اے ون سے انتخاب لڑنے کے لیے میدان میں اترے اور حلقے کے عوام نے بھاری اکثریت سے انھیں منتخب کیا، عمران خان 90 ہزار 500 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے، جب کہ ان کے مقابلے میں اے این پی کے تین بار اس حلقے سے منتخب ہونے والے حاجی غلام احمد بلور 24 ہزار 468 ووٹ حاصل کر سکے۔
بعد میں عمران خان نے این اے ون کی نشست چھوڑ دی اور ضمنی انتخابات میں ایک بار پھر یہ حلقہ اے این پی کے حاجی غلام احمد بلور کے نام رہا، ضمنی انتخابات میں غلام احمد بلور 59 ہزار 456 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے، جب کہ پی ٹی آئی کے گل بادشاہ 28 ہزار ووٹ لے سکے۔
2018 کے عام انتخابات میں ایک بار پھر حلقہ این اے 31 جو پہلے این اے 1 کہلاتا تھا، کے عوام نے تحریک انصاف پر اعتماد کیا اور پی ٹی آئی کے امیدوار شوکت علی کو قومی اسمبلی پہنچا دیا۔ شوکت علی 87 ہزار 895 ووٹ لے کر کامیاب ٹھہرے، جب کہ حاجی غلام احمد بلور 42 ہزار ووٹ حاصل کر سکے۔
رکن قومی اسمبلی شوکت علی کے استعفے کے باعث خالی ہونے والی اس نشست پر اب ایک بار پھر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا مقابلہ پی ڈی ایم کے حاجی غلام احمد بلور کے ساتھ ہے، حاجی غلام احمد بلور کو ساتھ اس بار جمیعت علماء اسلام، مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، قومی وطن پارٹی اور پی ڈی ایم میں شامل دیگر جماعتوں کا سپورٹ حاصل ہے۔ حلقہ این اے 31 پشاور کے عوام چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے حق میں فیصلہ دیتے ہیں یا پھر پی ڈی ایم کے امیدار حاجی غلام احمد بلور کو پانچویں بار ممبر قومی اسمبلی منتخب کرتے ہیں، اس کے لیے 16 اکتوبر شام 5 بجے تک انتظار کرنا پڑے گا۔