ملک کے 300 سے زائد وکلا نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججز کو خط لکھا ہے جس میں انہیں کسی بھی نئی عدالت کا حصہ نہ بننے کی اپیل کی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ملک میں 26 ویں آئینی ترامیم کے معاملے پر نیا موڑ آیا ہے اور 300 سے زائد وکلا نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججز کو خط لکھ کر ان سے کسی بھی نئی عدالت کا حصہ نہ بننے کی اپیل کر دی ہے۔
وکلا نے اپنے خط میں کہا ہے کہ مجوزہ ترامیم کا ڈرافٹ رات کی تاریکی میں سامنے آیا ہے۔ اس لیے نئی عدالت کا جج بننے والے پی سی او ججز سے مختلف نہیں ہوں گے۔
وکلا کا موقف ہے کہ نمبر پورے کرنے والے منتخب نمائندے ڈرافٹ سے بھی نا واقف تھے اور ان مجوزہ آئینی ترامیم کو ہماری حمایت حاصل نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجوزہ آئینی ترامیم پر ملک میں موثر بحث نہیں کرائی گئی اور صرف یہ کہا جا رہا ہے کہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کا ذکر ہے۔
واضح رہے کہ 26 ویں آئینی ترامیم کے معاملے پر حکومت اور اس کے اتحادی ایک جانب جب کہ پی ٹی آئی اور اس کی ہم خیال اپوزیشن جماعتیں دوسری جانب ہیں اور ان سب کی نظریں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پر لگی ہیں کہ وہ اس سلسلے میں کیا رویہ اختیار کرتے ہیں۔