نئی دہلی: بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ دارالحکومت میں تین افراد ہلاک ہوگئے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق شہریت کے متنازع قانون کے خلاف نئی دہلی کے مختلف علاقوں میں ہونے والے مظاہروں میں شدت آگئی، پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم کے نتیجے میں ایک اہلکار سمیت 3 افراد ہلاک ہوگئے۔
سینئر پولیس اہلکار سمیت کئی اہلکار مظاہرین کے پتھراؤ سے زخمی بھی ہوئے۔ دہلی کے 10علاقوں میں پولیس نے دفعہ 144 نافذ کردی۔ دہلی کے ظفرآباد، موج پور، سلیم پور اور چاندباغ میں ہنگاموں کا سلسلہ جاری ہے۔
This isn't Syria. This is the capital of the world's largest democracy.#DelhiBurning#AmitShahMustResignpic.twitter.com/8BbgrvbT6k
— Rofl Republic 🍋🌶 (@i_theindian) February 24, 2020
بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کیخلاف مظاہرہ کرنے والوں کو گولی مارنے کا مطالبہ
نئی دلی میں شہریت کے متنازع قانون پر مسلسل دوسرے دن بھی ہنگامے جاری ہیں۔
رکن اسمبلی اسدالدین اویسی نے کپل مشرا پر ہنگامہ آرائی کا الزام عائد کردیا۔ اویسی کا کہنا ہے کہ ہنگامے بھارتی جنتا پارٹی بی جے پی رہنما کی وجہ سے ہورہے ہیں جسے فوراً گرفتار کیا جائے۔
غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ حالات اب بھی کشیدہ ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ بھارت سے مظاہرے میں مزید شدت آگئی ہے۔ شمال مشرق دلی کے دس علاقوں میں پولیس نے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔