وفاقی وزیر مذہبی امور پیرنورالحق قادری نے کہا ہے کہ مذہب تبدیلی سےمتعلق قانون پر کام جاری ہے عوام سوشل میڈیا پر پھیلنےوالی جعلی خبروں پرکان نہ دھریں۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں گفتگو کرتے ہوئے پیرنورالحق قادری نے کہا کہ جبری مذہب تبدیلی آئین کے مطابق نہیں ہے ریاست کوبھی حق نہیں کہ کسی مذہب میں مداخلت کرے بچوں کو اپنامذہب اپنانےکی آزای ہے۔
وزیرمذہبی امور نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کےبعدصوبائی اسمبلیوں کےپاس بھی اختیارات ہیں اسلامی نظریاتی کونسل سمیت دیگر علما سے بھی مشاورت جاری ہے کمیٹی میں مختلف تجاویز آئی ہیں جن پرکام جاری ہے
انہوں نے کہا کہ مذہب تبدیلی سےمتعلق مثبت قانون بنایاجائےگا عوام سوشل میڈیاپرپھیلنےوالی جعلی خبروں پرکان نہ دھریں مذہب تبدیلی سےمتعلق شرعی تحقیق بھی جاری ہے۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ کا ملک میں جاری تبدیلی مذہب کی عمر پر قانون سازی کی بحث کے پس منظر میں اہم فیصلہ سامنے آ گیا۔
جسٹس طارق ندیم نے ذہنی بلوغت کو تبدیلی مذہب کے لیے پیمانہ قرار دے دیا۔
گلزار مسیح نے اپنی چودہ سالہ بیٹی چشمان کے تبدیلی مذہب کے خلاف ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی جس پر عدالت نے فیصلے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مثال دی ۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اسلام دس سال کی عمر میں تبدیلی مذہب کی اجازت دیتا ہے شریعت نے قبول اسلام کے لیے کوئی خاص عمر مقرر نہیں کی۔