تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

کورونا سے صحتیاب مریض کی آنکھیں خطرے کو کیسے ظاہر کرتی ہیں؟

کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے متعدد مریضوں میں صحتیابی کے بعد کچھ ایسی علامات پائی جاتی ہیں کہ جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اب بھی وائرس سے متاثر ہے۔

کوویڈ19کے متعدد مریضوں کو بیماری سے صحتیابی کے بعد بھی ہفتوں یا مہینوں تک مختلف علامات کا سامنا ہوتا ہے، ایسے مریضوں کے لیے لانگ کوویڈ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

ترکی میں ہونے والی ایک حالیہ تحقیق میں یہ بتایا گیا ہے کہ لانگ کوویڈ کے شواہد ممکنہ طور پر صحتیاب مریض کی آنکھوں میں موجود ہوسکتے ہیں۔

نیکمیٹن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ آنکھوں کے قرنیے میں اعصاب کی کمزوری اور مخصوص مدافعتی خلیات کی تعداد بڑھنے سے لانگ کوویڈ کی شناخت کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

تحقیق میں 40 ایسے کوویڈ مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کو بیمار ہونے کے بعد چکھنے یا سونگھنے کی حسوں سے محرومی، سر چکرانے، اعضا سن ہونے یا اعصابی تکلیف جیسی علامات کا سامنا ہوا تھا۔

محققین کا کہنا تھا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ ڈاکٹر مریضوں میں لانگ کووڈ کو آنکھوں کے مسائل سے شناخت کرسکتے ہیں اور اس سے ایسی تھراپیز تک رسائی کا ذریعہ کھل جائے گا جو اعصاب کی مرمت میں مددگار ثابت ہوگی۔

ایک تخمینے کے مطابق کووڈ 19 کا سامنا کرنے والے ہر 10 میں سے ایک مریض کو لانگ کووڈ کا سامنا ہوتا ہے، جو بیماری کو شکست دینے کے بعد 4 ہفتوں سے زیادہ تک مختلف علامات کا سامنا کرتے ہیں۔

سابقہ تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ اعصابی کو پہنچنے والا نقصان ممکنہ طور پر لانگ کووڈ میں کردار ادا کرتا ہے۔

اس تحقیق میں اسی خیال کی جانچ پڑتال کرنے کے لیے ہائی ریزولوشن امیجنگ لیزر تیکنیک کی مدد لی گئی اور آنکھوں کے قرینے میں اعصاب کو پہچنے والے نقصان اور مدافعتی خلیات کی تعداد کا جائزہ لیا گیا۔ یہ خلیات مدافعتی نظام کے اہم ترین ردعمل میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ کووڈ سے جسم کے متعدد حصے متاثر ہوسکتے ہیں، تو یہ حیران کن نہیں کہ اس سے آنکھوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس تیکنیک کے ذریعے آنکھوں کا معائنہ کرنا ان تفصیلات کے ایک ٹکڑے طور پر استعمال کیا جاسکے گا جو لوگوں میں لانگ کووڈ کی تشخیص میں معاون ہوں گی۔ تاہم فی الحال ان نتائج سے حتمی نتیجہ نکالا نہیں جاسکتا۔

محققین کے مطابق ہماری تیکنیک صرف لانگ کوویڈ کے لیے مخصوص نہیں چونکہ یہ اعصاب کو نقصان کو پکڑا جاتا ہے تو یہ متعدد امراض کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے تاہم اگر اعصاب کو دیگر وجوہات کے باعث نقصان نہیں پہنچا تو ہم اعتماد سے کہہ سکتے ہیں کہ یہ لانگ کووڈ کا نتیجہ ہے۔

اس تیکنیک کو ذیابیطس سے بینائی میں آنے والی پیچیدگیوں کی تشخیص کے لیے بھی استعمال کیا جارہا ہے۔

یہ نئی تحقیق چند پہلوؤں سے محدود تھی، اس میں شامل افراد کی تعداد بہت کم تھی جبکہ اعصابی مسائل کی دت کے تعین کے لیے مختلف پیمانوں کی بجائے سوالنامے سے مد لی گئی تھی، محققین کے مطابق اس حوالے سے زیادہ تعداد میں مریضوں پر تحقیق کی ضرورت ہے۔

تحقیق میں شامل مریض کو کووڈ کو شکست دیئے ایک سے 6 ماہ ہوچکے تھے اور انہوں نے لانگ کووڈ کی علامات کا اظہار 28 سوالوں پر مشتمل فارم میں کیا۔ ان 40 افراد میں سے 22 کو 4 سے 12 ہفتے تک اعصابی علامات کا سامنا ہوا۔

اعصابی علامات کا سامنا کرنے والے افراد کے آنکھوں کے معائنے میں اعصاب کے نقصان کو دریافت کیا گیا جبکہ مخصوص مدافعتی خلیات کی تعداد میں نمایاں حد تک اضافہ ہوا۔

وہ افراد جن کو اعصابی علامات کا سامنا نہیں تھا ان میں بھی کسی حد تک آنکھوں کے اعصاب کو زیادہ نقصان نہیں ہوا تھا مگر مدافعتی خلیات کی تعداد صحت مندد افراد کے مقابلے میں زیادہ تھی۔

Comments

- Advertisement -