تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ویکسین لگوانے والے کورونا سے کتنے محفوظ ہیں ؟ جانیے

کورونا ویکسی نیشن کے بعد اکثر لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا ہے کہ یہ ویکسین کورونا کی بدلتی ہوئی اقسام میں بھی کارآمد ہوگی یا نہیں؟

کچھ لوگوں میں ویکسی نیشن کے بعد جسم میں کسی قسم کی تبدیلی یا اثرات نہیں پائے گئے جبکہ دوسری جانب متعدد شہری ایسے بھی ہیں جنہیں بخار کی کیفیت کا سامنا کرنا پڑا۔

ویکسی نیشن کے بعد مضر اثرات ظاہر نہ ہونا کیا بتاتا ہے؟ متعدد افراد کا خیال ہے کہ جب کوویڈ 19 ویکسینیشن کے بعد کسی قسم کے مضر اثر کا سامنا ہوتا ہے تو یہ نشانی ہوتی ہے کہ ویکسین کام کررہی ہے۔

مگر جب ویکسینیشن کے بعد کسی قسم کا مضر اثر نظر نہ آئے تو کچھ لوگوں کو لگ سکتا ہے کہ ویکسین کام نہیں کررہی مگر یہ تصور غلط ہے۔

امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ویکسین کے بعد ضروری نہیں کہ ہر ایک کو مضراثرات کا سامنا ہو۔

یونیفارمڈ سروسز یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی تحقیق میں کووڈ ویکسینز کے استعمال کے بعد مضر اثرات کی موجودگی یا شدت اور لوگوں کے مدافعتی نظام میں اینٹی باڈیز کی سطح میں ایک ماہ بعد کوئی تعلق دریافت نہیںکیا۔

کووڈ ویکسینیشن کے بعد لوگوں کو مختلف مضر اثرات جیسے جسم میں درد ، تھکاوٹ، انجیکشن کے مقام پر تکلیف اور دیگر کا سامنا ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں یہ دیکھا گیا تھا کہ اگر ویکسینیشن کے بعد مضر اثرات کا سامنا نہ ہو تو بیماری کے خلاف تحفظکتنا ملتا ہے۔

تحقیق میں والٹر ریڈ ملٹری میڈیکل سینٹر کے 206 ملازمین میں فائزر ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز کی سطح کا جائزہ ویکسینیشن سے پہلے اور بعد میں لیا گیا۔

ان افراد کی ویکسینیشن دسمبر 2020 سے جنوری 2021 کے دوران ہوئی اور پھر ان کی مانیٹرنگ مارچ 2021 تک کی گئی اور اپریل و مئی میں لیبارٹری ٹیسٹ کیے گئے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ پہلی خوراک کے استعمال کے بعد 91 فیصد اور دوسری خوراک کے بعد 82 فیصد نے انجیکشن کے مقام پر تکلیف کو رپورٹ کیا تھا۔

اسی طرح پہلی خوراک کے استعمال کے بعد 42 فیصد نے تھکاوٹ یا کمزوری جبکہ 28 فیصد نے جسم میں تکلیف کو رپورٹ کیا۔ دوسری خوراک کے بعد 62 فیصد نے کمزوری یا تھکاوٹ اور 52 فیصد نے جسم میں تکلیف کے بارے میں بتایا۔

محققین نے بتایا کہ ایم آر این اے ویکسینز (اس وقت امریکا میں فائزر یا موڈرنا ویکسینز کا استعمال ہورہا تھا) جسمانی خلیات کو یہ تربیت دیتی ہیں کہ کس پروٹین یا پروٹین کے حصے کو بنانا چاہیے جو جسم کے اندر مدافعتی ردعمل کو متحرک کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ویکسینز استعمال کرنے والے افراد کو ہم یقین دہانی کراتے ہیں کہ ویکسینیشن کے بعد مضر اثرات کا سامنا نہ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ کام نہیں کررہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ بھی ملتا ہے کہ مستقبل میں ایسی ویکسینز تیار کی جاسکیں جو ٹھوس مدافعتی ردعمل تو پیدا کریں مگر مضر اثرات کم ہوں۔

اب محققین کی جانب سے ویکسین کے مضر اثرات اور طویل المعیاد اینٹی باڈی ردعمل کے درمیان تعلق کے حوالے سے تحقیق کی جائے گی۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل اوپن فورم انفیکشیز ڈیزیز میں شائع ہوئے ہیں۔

Comments

- Advertisement -