تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

کرونا ویکسین کب تک تیار ہوسکتی ہے؟‌ عالمی ادارہ صحت کا چونکا دینے والی وضاحت

جینیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے واضح کیا ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین 2021 تک تیار ہونا مشکل ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ نئی ویکسین کی آزمائش کے تین مراحل ہوتے ہیں جس کے بعد مزید دو مرحلے طے کیے جاتے ہیں، اس تمام صورت حال میں تقریباً ڈیڑھ سال کا وقت درکار ہوتا ہے، اس حساب سے 2021 کے اختتام سے قبل ویکسین تیار ہونا بہت مشکل ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے عالمی وبا الرٹ اور رسپانس سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر ڈیل فشر کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا میں کرونا کی ویکسین کی آزمائش چل رہی ہے اور یہ مرحلہ ابھی دوسرے یا تیسرے مرحلے پر ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے مراحل طے ہوتے رہتے ہیں ماہرین کی مشکلات بڑھتی رہتی ہیں، تیسرا مرحلہ دوسرے اور پہلے سے زیادہ مشکل ہوتا ہے اور اس میں زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: آسٹریلیا نے بھی کرونا ویکسین کے انسانی تجربات کی خوش خبری سنا دی

ڈاکٹر ڈیل کا کہنا تھا ’پہلے مرحلے میں کامیابی ملنے پر ویکسین کو دوسرے مرحلے میں انسانوں پر آزمایا جاتا ہے اور اس کے نتائج کا مشاہدہ کیا جاتا ہے، یہ عمل تقریباً 6 مہینے تک رہتا ہے، مانیٹرنگ ایک تھکا دینے والا عمل ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے عہدیدار کے مطابق پہلے اور دوسرے مرحلے کی کامیابی کے بعد ویکسین کی آزمائش کا تیسرا اور سب سے اور بڑا مرحلہ شروع ہوتا ہے اور تیسرے مرحلے میں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں لوگوں پر ویکسین کو آزمایا جاتا ہے اور پھر اُن کی صحت کو مانیٹر کرنے کے ساتھ دوا کے ردعمل کو دیکھا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس مرحلے میں بہت بڑی ٹیم اور فنڈز کی ضرورت درکار ہوتی ہے اس کے ساتھ ہی کافی وقت بھی بہت ضروری ہوتا ہے، اگر تینوں آزمائشی پروگرام کامیاب ہوجائیں اور ویکسین کے نتائج بھی بہتر ثابت ہوں تو ویکسین کا چوتھا مرحلے اس کی تیاری کا ہے جو کہ خود ایک بہت بڑا چیلنج ہے، جس کے بعد آخری مرحلہ اس ویکسین کی تقسیم اور دور دراز علاقوں تک ترسیل کا ہے اور ان سب مراحل کو طے کرنے میں ڈیڑھ سال کا وقت لگ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کرونا ویکسین: آکسفورڈ یونیورسٹی سے حوصلہ افزا خبر آگئی

انہوں نے واضح طور پر ویکسین کی دستیابی کے حوالے سے کسی مہینے یا تاریخ کا ذکر نہیں کیا، تاہم بتایا کہ اگر تمام مراحل توقعات کے مطابق طے کیے گئے تو بھی ویکسین کی فراہمی 2021 کے آخر سے قبل ناممکن ہوگی۔

Comments

- Advertisement -