تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

کورونا وائرس اس پہلے دنیا میں کب آیا؟ نئی تحقیق میں حیران کن انکشاف

عالمی وبا کورونا وائرس سال 2020 کے آغاز سے لے کر اب تک دنیا بھر کے کروڑوں افراد کو متاثر کرچکا ہے جبکہ لاکھوں افراد کی موت کی وجہ بن چکا ہے اور ایک نئی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ اس سے قبل کورونا وائرس ہزاروں سال پہلے بھی دنیا میں پھیل چکا ہے۔

سال2002میں چین میں پھیلنے والی کورونا وائرس کی پہلی وبا کو سارس (سیویر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم) کا نام دیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 8 ہزار افراد متاثر جبکہ 800 ہلاک ہوئے تھے۔

جس کے چار سال بعد مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم نامی (ایم ای آر ایس) کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں 2400 افراد متاثر جبکہ 850سے زائد ہلاک ہوئے تھے اور ان دنوں دنیا کو "کو سار-کو وی-ٹو” کی متعدد اقسام کا سامنا ہے جو کوویڈ-19 نامی بیماری کی وجہ بن رہی ہیں۔

اس حوالے سے آسٹریلیا اور امریکی سائنسدانوں پر مشتمل ٹیم نے یہ دریافت کیا ہے کہ لگ بھگ 25 ہزار سال قبل مشرقی ایشیا میں کورونا وائرس کی ایک وبا پھوٹ پڑی تھی جو 20 ہزار سال تک جاری رہی تھی۔

کرنٹ بائیولوجی میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق اس انکشاف کے شواہد خطے کے موجودہ لوگوں کے جینوم میں دیکھے جاسکتے ہیں۔

تحقیق کے شریک مصنف اور کوئنز لینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں حیاتیاتی ماہر کیریل الیگزینڈرو نے کہا کہ اس وائرس نے آبادی میں ایک بڑی تباہی پھیلائی تھی اور اہم جینیاتی داغ بھی چھوڑا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ کسی درخت پر موجود دائروں کی طرح ہمارا جینیٹک کوڈ بھی ہمارے قدیم ماضی کی داستان سناسکتا ہے۔ ہمارے جینز میں ہونی والی میوٹیشنز کا مطلب ہے کچھ لوگ فطری طور پر وائرسز سے جلدی متاثر ہوسکتے ہیں یا ان میں بیماری کی سنگین علامات ظاہر ہوسکتی ہیں۔

ڈاکٹر سولیمی اور ان کے ساتھیوں نے یہ معلوم کرنے کے لیے تحقیق کی ماضی قدیم میں بھی انسان کورونا وائرسز کا شکار ہوئے تھے یا نہیں اور یہ چیز ہمارے جینوم کے ذریعے سامنے آسکتی ہے۔

لہٰذا انہوں نے دنیا بھر سے ہزاروں انسانوں کے جینومز کا سروے کیا اور اسے1000 جینوم پروجیکٹ ڈیٹا بیس میں محفوظ کیا۔

ویتنام، چین اور جاپان سے تعلق رکھنے والے افراد میں کورونا وائرس سے تعلق رکھنے والی جینیاتی علامات پائی گئیں تاہم یہ علامات دنیا کے دیگر حصوں کے لوگوں کے جینز میں ظاہر نہیں ہوئی۔

ڈاکٹر سولیمی نے کہا کہ یہ علامات ظاہر ہونے کے بعد ہم نے یہ جاننے کے لیے مختلف ٹولز استعمال کیے کہ اس خطے کے لوگوں میں یہ جینیاتی تبدیلیاں کتنا عرصہ پرانی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ تبدیلیاں لگ بھگ 25 ہزار سال قبل رونما ہونا شروع ہوئیں۔

محقیقین کے مطابق ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ وائرس نے پانچ ہزار سال قبل جینومز پر ارتقائی دباؤ ڈالنا چھوڑدیا تھا جس کا مطلب ہے کہ یہ وبا 20 ہزار سال تک جاری رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک وائرس یا وائرسز کی سیریز بھی ہوسکتا ہے جنہوں نے ایک ہی مالیکیولر مشینری استعمال کی کیونکہ ایک اور تحقیق میں بھی یہ بات سامنے آئی تھی کہ "سارس-کووی-ٹو” کی وائرل فیملی تقریبا 23 ہزار سال پہلے سامنے آئی تھی۔

Comments

- Advertisement -