تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزرا قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

کیا بچوں کو بھی لانگ کووڈ ہوسکتا ہے؟

بچوں میں کرونا وائرس کے خطرات کے حوالے سے مختلف تحقیقات کی جاتی رہی ہیں اب حال ہی میں ایک اور تحقیق میں بچوں میں لانگ کووڈ کے حوالے سے معلومات ملی ہیں۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے ہر 7 میں سے ایک بچے کو صحت یابی کے کئی ماہ بعد بھی مختلف علامات کا سامنا ہوتا ہے۔

لندن کالج یونیورسٹی اور پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ بچوں میں کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے مگر وہ طویل المعیاد علامات کا سامنا کر سکتے ہیں۔

یہ اب تک کی سب سے بڑی تحقیق ہے جس میں بچوں میں لانگ کووڈ کی شرح کا جائزہ لیا گیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 11 سے 17 سال کے جن بچوں میں وائرس کی تصدیق ہوتی ہے ان میں 15 ہفتے بعد 3 یا اس سے زیادہ علامات کا امکان اس عمر کے کووڈ سے محفوظ افراد سے دگنا زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق میں جنوری سے مارچ کے دوران 11 سے 17 سال کی عمر کے 3065 کووڈ مریضوں کا موازنہ اسی عمر کے 3739 بچوں سے کیا گیا جن کا کووڈ ٹیسٹ منفی رہا تھا ان کا ڈیٹا کنٹرول گروپ کے طور پر استعمال کیا گیا۔

جن کا کووڈ ٹیسٹ مثبت رہا ان میں سے 14 فیصد نے 15 ہفتوں بعد 3 یا اس سے زیادہ علامات جیسے غیرمعمولی تھکاوٹ یا سردرد کو رپورٹ کیا، کنٹرول گروپ میں یہ شرح 7 فیصد تھی۔

ماہرین نے کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ہزاروں بچوں یا نوجوانوں میں کووڈ کے 15 ہفتوں بعد متعدد علامات موجود ہوسکتی ہیں، مگر اس عمر کے گروپ میں لانگ کووڈ کی شرح توقعات سے کم ہے۔

اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے۔

Comments

- Advertisement -