تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

کرونا: جسمانی سرگرمی اور تفریحِ طبع کے لیے بچے کیا کریں؟

کرونا کی وبا نے کس طرح کاروبارِ حیات کو متاثر کیا ہے، اور ہر عمر اور طبقے کے لوگوں کے معمولات میں کیسے یکسر بدلاؤ آیا ہے، اس سے تو سبھی واقف ہیں، لیکن خوف یا ذہنی دباؤ سے خود کو اور اپنے اہلِ خانہ کو محفوظ رکھتے ہوئے معمول کی زندگی کیسے گزارنی ہے، یہ جاننا اور سمجھنا بہت ضروری ہے۔

ملک بھر میں زیادہ تر اسکول بند ہیں جب کہ بعض اسکولوں کی انتظامیہ نے آن لائن تعلیم کا سلسلہ شروع کردیا ہے، لیکن بچوں کو گھومنے پھرنے کا بہت شوق ہوتا ہے اور چند ماہ سے وہ گھروں میں رہتے رہتے اُکتا گئے ہیں۔ ان حالات میں والدین بھی پریشان ہیں اور ان کی تفریحِ طبع کا سامان کرنا ان کے لیے دشوار ہے۔

یہ تحریر آپ کی اس مشکل کو کسی قدر ضرور آسان کر دے گی۔

گھروں میں رہتے ہوئے بچوں کو مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کرنا، بامقصد اور معیاری تفریح فراہم کرنا ضروری ہے۔

ان دنوں بچوں کے سونے جاگنے، کھانے پینے، کھیلنے کودنے غرض کہ ہر قسم کی سرگرمیاں بے قاعدگی اور انتشار کا شکار ہیں۔ نظامُ الاوقات کی پابندی بے معنی ہوچکی ہے، لیکن والدین کوشش کریں کہ بچوں کی نیند اور کھانے پینے کا وقت متاثر نہ ہو۔ بچے کو اس ضمن میں آگاہی اور اس کی ترغیب دیں۔

بچوں کو صبح وقت پر اٹھائیں اور جسمانی ورزش کی اہمیت اور افادیت بتاتے ہوئے اس پر آمادہ کریں۔

انڈور گیمز کا اہتمام کریں جس میں لوڈو، کیرم وغیرہ شامل ہیں۔ موجودہ دور میں تفریح کے بڑے ذرایع ٹیلی ویژن پر من پسند پروگرام دیکھنا اور موبائل فون، یا کمپیوٹر گیمز ہیں جس کے لیے وقت مقرر کردیں، لیکن زیادہ دیر اسکرین کے سامنے نہ رہنے دیں۔

گھروں میں رہنے پر مجبور اپنے بچوں کو کھیل کود اور تفریح کے ساتھ ساتھ کچھ ایسی دل چسپ سرگرمیوں کی طرف راغب کریں جن سے وہ کچھ نہ کچھ سیکھیں۔ مثلاً گھر میں موجود بیکار اشیا سے کوئی کارآمد چیز تیار کرنا۔ اگر فالتو اور پرانے کاغذات یا پچھلی جماعت کی کاپیاں موجود ہیں تو اس سے نئی ڈرائنگ بک تیار کرنا، گتے کا بکس بنانا، جس میں بچے اپنی مختلف چیزیں جیسے کلر پینسلیں، چھوٹے کھلونے وغیرہ رکھ سکیں۔

مائیں بچوں کو تحفے پیک کرنے کے مختلف طریقے بھی سکھا سکتی ہیں۔ اسی طرح بچوں کو ارد گرد کی اشیا، قدرتی مناظر کا مشاہدہ کر کے ڈرائنگ اور پینٹنگ کی طرف بھی مائل کیا جاسکتا ہے۔

یاد رکھیے بچے اس دوران غلطیاں بھی کریں گے، مگر یہ محض تفریح اور سیکھنے کا عمل ہے، جس میں ڈانٹ ڈپٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ بچے تخلیقی ذہن کے مالک ہوتے ہیں، اور وہ آپ کی راہ نمائی اور توجہ چاہتے ہیں۔

رنگوں سے کھیلنا بچوں کا محبوب مشغلہ ہوتا ہے۔ گھر میں شیشے یا پلاسٹک کی خالی بوتلوں کو رنگین کاغذ سے سجانے یا ان پر پینٹ کرنے کو کہیں۔ اسی طرح رنگین کاغذ کو کاٹ کر مختلف مناظر، تصاویر، جانور، پودے اور کچھ بھی بنایا جاسکتا ہے۔

باغ بانی ایک نہایت مثبت سرگرمی اور خوب صورت مشغلہ ہے۔ اسی طرح کتب بینی کی طرف بچوں کو راغب کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ گھر کے عام کاموں میں بچوں کی عمر، مزاج اور ذہنی سطح کے مطابق شمولیت یقینی بنائیں۔

مائیں لڑکیوں اور لڑکوں سے بھی الماریوں میں کپڑے، چادریں وغیرہ درست طریقے سے رکھوا سکتی ہیں۔ انھیں‌ کپڑے تہ کرنا سکھائیں، کمرے میں‌ پھیلی ہوئی چیزیں سلیقے سے رکھنے، ترتیب اور صفائی کی عادت ڈالیں۔ ان کے مزاج، شوق اور رجحان کا خیال رکھتے ہوئے اگر والدین برداشت اور مستقل مزاجی کا مظاہرہ کریں تو بچوں کو سنبھالنا بڑی حد تک آسان ہوجائے گا۔

Comments

- Advertisement -