تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

کرونا وائرس بحران: سعودی وزیر خزانہ کا اہم اعلان

ریاض: سعودی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے مملکت کی جانب سے سخت اقدامات کیے جائیں گے جو تکلیف دہ ہو سکتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کرونا اثرات سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کا عندیہ دے دیا ہے، انھوں نے کہا کہ کرونا بحران سے نمٹنے کے لیے مملکت کے سامنے تمام آپشنز کھلے ہیں، بجٹ اخراجات میں بھی کمی لانا ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک مملکت کی جانب سے جو اہم اقدامات کیے گئے ہیں ان میں نجی شعبے کو امداد کی فراہم بھی شامل ہے، کیوں کہ سعودی ملازمین کا روزگار جاری رکھنا حکومت کی ترجیح ہے، سعودی عرب میں اب تک 180 ارب ریال کی امداد دی جا چکی ہے۔

ٹی وی العربیہ کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا سعودی عرب کرونا وبا سے متاثرہ عوام کی مدد کرنے کے حوالے سے پُر عزم ہے، ہمارے سامنے نجی سیکٹر میں سعودیوں کے روزگار کو تحفظ دینا اور بنیادی ضرورتوں کی فراہمی کو یقینی بنانا اہم ہدف تھا، جو اقدامات کیے گئے وہ مناسب اور بر وقت تھے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے عالمی منڈی سے بڑا قرض لینے کا فیصلہ کیا ہے تاہم یہ کافی نہیں، حکومت کو بجٹ اخراجات کو بھی دیکھنا ہوگا، شہریوں کو کم سے کم نقصان ہونے کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ پہلی سہ ماہی میں بجٹ کے اعداد و شمار کے اثرات بڑی سطح پر ظاہر نہیں ہوئے، کرونا وائرس سے ہونے والے حقیقی اثرات دوسری سہ ماہی میں ظاہر ہوں گے، دنیا اور سعودی عرب میں اقتصادی و معاشی حالات اب اس طرح نہیں ہو سکتے جیسا کہ کرونا وبا سے پہلے تھے، آمدنی میں بڑی حد تک ڈرامائی انداز میں کمی آئی ہے، خواہ وہ تیل کی آمدن ہو یا دیگر وسائل۔

محمد الجدعان نے انٹرویو میں بتایا کہ حکومت اب اس وبا سے نمٹنے کے لیے بڑے آپشنز پر غور کر رہی ہے، موجودہ صورت حال میں یہ ضروری ہے کہ بعض منصوبوں میں توسیع اور سفر کے اخراجات کو کم کیا جائے۔

Comments

- Advertisement -